دل ناصبور کے معنی

دل ناصبور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِلے + نا + صَبُور }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دِل| کے بعد کسرہ صفت لگا کر |نا| بطور حرف نفی کے ساتھ عربی اسم مبالغہ |صبور| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩١٢ء سے "کلیات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بیقرار دل","بے چین دل","نہ صبر کرنے والا دل"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

دل ناصبور کے معنی

١ - بے صبر، بے قرار۔

 ہم آپ اپنا کاٹ کے رکھ دیتے ہیں جو سر لذت شناس ذوق دل ناصبور ہیں (١٩١٢ء، کلیات شبلی، ٨٣)

شاعری

  • سمیٹتا ہے دل ناصبور سناٹا
    سواد زیسٹ میں لیکن صدائیں بولتی ہیں