دل گیری کے معنی
دل گیری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِل + گی + ری }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مرکب |دِل گیر| کے بعد |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غم زدگی","غم گینی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
دل گیری کے معنی
١ - غمگینی، افسردگی، اداسی۔
"ہمت کر کے اسی دلگیری اور افسردگی میں ریل پر سوار ہوگیا۔" رجوع کریں: (١٩١١ء، روزنامچہ باتصویر، ٤)
شاعری
- ہر آن ہنسی پر آن خوشی ہر وقت امیری ہے پایا!
جب عاشق مست فقیر ہوئے پھر کیا دل گیری ہے بابا!ٍ