دم بھر کے معنی
دم بھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَم + بَھر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دم| کے بعد ہندی زبان سے ماخوذ اسم صفت |بھر| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٣١ء سے "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک لحظہ","پل بھر","تھوڑی دیر کے لئے","لحظہ بھر","لمحہ بھر"]
اسم
متعلق فعل
دم بھر کے معنی
١ - کچھ دیر، لمحہ بھر، پل بھر۔
ہے مقصدِ دم کر دم نہ لیں ہم دم بھر جب تک دم ہے تلاشِ ہمدم میں رہیں (١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ١١:٣)
دم بھر english meaning
For a momenta little whileferrypassengers in a ferry boat. [~کھینا]
شاعری
- آبرو کا مجھے رہتا ہے خیال آٹھ پہر
مجرے میں جانے کو ہوں اب نہیں فرصت دم بھر - سمندر ذرا بھی جو کف اس سے لائے
تو دم بھر میں سب آبروڈوب جائے - نادان رورہی تھی برابر یہ حال تھا
اوپر نہ آنکھ اٹھاتی تھی دم بھر یہ حال تھا - دم بھر نہیں گزرا کہ ملاقات ہوئی ہے
باتیں نہ ابھی کچھ نہ مدارات ہوئی ہے - چپ رہنے دو دم بھر مجھے للّہ نہ چھیڑو
اب اس سے تمھیں کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا - بہت چاہا نہ ہرگز نیند آئی
نہ دم بھر پیٹھ بستر سے لگائی - نہیں میں رکھنے والی کچھ مزا پاؤں تو آجاؤں
اگر دم بھر بھی گوئیاں وہ نگوڑا چھلچھلا ٹھیرے - دم بھر میں ڈھیلے ہوگئے لو تیس مار خاں
زن کے مقابلے میں ہے فق تیغ زن کا رنگ - زمیں پر کیا بلا کیا شور کیا غوغا ہوا پیدا
یتاکچ دل میں دکھ دانیا نہ نکلے غم تھے دم بھر کر - عاشقوں نے نام تیرا لے کیا قالب نہیں
مرتے مرتے بھی تو تیرا ہی یہ سب دم بھر چلے
محاورات
- استادی کا دم بھرنا
- اطاعت کا دم بھرنا
- اناالمطیع کا دم بھرنا
- اوپر کا دم بھرنا
- اوپر کے دم بھرنا
- جرأت کا دم بھرنا
- جیتے ہیں نہ مرتے ہیں۔ سسک سسک دم بھرتے ہیں
- دم بھر
- دم بھر آنا
- دم بھر میں کچھ ، دم بھر میں کچھ