دم خم کے معنی
دم خم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَم + خَم }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد |دم| کے ساتھ |خمیدن| مصدر سے حاصل مصدر |خم| لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "الماس درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تاب و طاقت","تلوار کی خمیدگی","تلوار کی دھار","تلوار کی دھار اور خمیدگی","زور و طاقت","زور و قوت","مضبوطی (پانا رکھنا کے ساتھ)","ٹھاڈا پن","ہوش حواس"]
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
دم خم کے معنی
"اگر یہی دم خم تھا تو پولیس کو آنے ہی کیوں دیا ہوتا۔" (١٩٨٢ء، غلام عباس، زندگی نقاب چہرے)
اونچا رکھنا سبز ہلالی پرچم پاکستان کا عالم کو دکھلاؤ جیالو دم خم پاکستان کا (١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگے، ٧٧)
لگائے گا گلے کون یوں ہنس ہنس کے اے قاتل تری شمشیر کا دم خم یہ میرے امتحاں تک ہے (١٩٠٧ء، دفتر خیال، ١٣٠)
دم خم english meaning
edge or temper of scimitar (blade)the multiplication table
شاعری
- نہ تو کچھ آئی کی شادی نہ گئی کا غم تھا
خود طرحدار تھی جو بن تھا عجب دم خم تھا - سیل فنا تھا جنگ میں کاٹ اس کی دھار کا
دم خم تھا گھاٹ باڑھ میں سب ذوالفقار کا - ابھی تک تو ووہی عالم وو ہی دم خم وو ہی کس ہے
ہماری صبح پیری بھیمگر صبح بنارس ہے - لڑا رکھی ہے جاں ایسی جفا پر
کوئی دیکھے ذرا دم خم ہمارا
محاورات
- کے دم خم دیکھنا