دن بھر کے معنی
دن بھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِن + بَھر }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دِن| کے بعد سنسکرت ہی سے ماخوذ اسم صفت |بھر| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٣٦ء سے "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تمام دن","تمام روز","سارا دن"]
اسم
متعلق فعل
دن بھر کے معنی
١ - تمام دن، سارا وقت۔
"ایک سے ایک دلاور جان کی بازی لگائے دِن بھر لڑتا رہا۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٧)
دن بھر english meaning
The whole dayall day(of female body) being freshly developed(of fruit) being half-ripebeing freshly developed
شاعری
- جو دل کو یہی سوز باطن رہا
تو دن بھر مرا کیا برا دن رہا - ڈور کے گولے چرخیاں لے کر
رہیں میدان قلعہ میں دن بھر - ہم اپنے وعدے کے دن بھر چلے اب اے ظالم
تو گو وفا کرے وعدےکو اپنے یا نہ کرے - فرقت بھی قیامت ہے ادا بھی تری آفت
سولی پہ جو دن بھر ہوں تو شب بھر تہ خنجر - سُنو بچو! دن بھر بھوک پیاس سے بالکل بھی نہیں ڈرنا ہے
روزہ رکھ کر اللہ کوخوش کرنا،سورج ڈھلے افطار کرنا ہے - دن بھر اللہ سے ڈرنا ہے
مغرب پہ افطار کرنا ہے - دن بھر اللہ سے ڈرنا ہے
مغرب کو افطارکرنا ہے
محاورات
- اس پرکھا کی بات پر نا بھروسہ رکھ۔ بربر بولے جھوٹ جو دن بھرماں سولکھ
- دن بھر
- دن بھر چلے اڑھائی کوس
- دن بھر مانگے دیا بھیر پائے
- دیکھ پرائی چوپڑی گر پڑ بے ایمان اک گھڑی کی بے حیائی دن بھر کا آرام
- رام کے بھگت کاٹھ کی گڑیا۔ دن بھر ٹھک ٹھک رات کے گھسکریا
- زندگی کے دن بھرنا
- زندگی کے دن بھرنا یا پورے کرنا
- زیست کے دن بھرنا
- سویرے کا ٹہلنا دن بھر کی خوشی