دو دن کے معنی

دو دن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دو (و مجہول) + دِن }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دو| کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دِن| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تھوڑا سا زمانہ","قلیل عرصہ"]

اسم

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : دو دِنوں[دو (و مجہول) + دِنوں (و مجہول)]

دو دن کے معنی

١ - تھوڑی مدت، مختصر زمانہ، کچھ دِن، کچھ عرصہ۔

 میں نہیں کہتی، مجھے زیست کی مہلت دی جائے صرف دو دن کو عبادت کی اجازت دی جائے (١٩٨٤ء، سمندر، ٧٥)

دو دن english meaning

decorationflower and its plant

شاعری

  • پھول تو دو دن بہارِ جانفزا دکھلا گئے
    حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بِن کھلے مُرجھا گئے
  • دو دن کی زندگی میں قویٰ نے دیا جواب
    افسوس کام کے نہ ملے ہم سفر مجھے
  • دنیا کی فکر‘ دین کی باتیں‘ خدا کی یاد
    سب کچھ بھُلا دیا تیرے دو دن کے پیار نے
  • غم سے نہ مفر ہوگی یہ معلوم ہے پھر بھی
    انسان مرا جاتا ہے دو دن کی خوشی کو
  • ہے عدم کا قصد امید ملاقات اب کہاں
    انس دو دن کو ادھر بھی اپنا آنا ہوگیا
  • ہے یہ حسرت آرسی اس مہروش سے ہودوچار
    آنکھ ہے اس کی ابھی دو دن کی بنووائی ہوئی
  • کہی دو دن پکڑ رکھی جیو کہ اجڑیا جاے یو چندنا
    تمھیں تحقیق ملنے آؤں گی ہونے اندھارے میں
  • دو دن کے شور ہیں ترے حسن ملیح کے
    ایدوست یہ رہے گا ہمیشہ زمانہ کیا
  • چار دم حقے کے گر غیر پلاتا ہے انہیں
    میرے اٹھتا ہے کلیجے میں دھواں دو دو دن
  • دو دن میں تراب اور رہی ہوا باغ کی بدلی
    کیا باد خزاں دے گئی پھر ایک جھکوڑا

محاورات

  • ایک دن کا مہمان دو دن کا مہمان تیسرے دن بلائے جان (کا بے ایمان)‌‌‌
  • ایک دن کا مہمان دو دن کا مہمان تیسرے دن بلائے جان / بے ایمان
  • ایک دن کا مہمان گلاب کا پھول دو دن کا مہمان کنول کا پھول تیسرے دن کا مہمان گھر کیوں گیا بھول
  • پاہنا پیارا پر ایک دو دن
  • حسن دو دن کا مہمان ہے
  • دادو دنیا باوری کہیں چام سے رام۔ پونچھ مروڑیں بیل کی اور کاڑھیں اپنا کام
  • دو دن (ہی) میں
  • دو دن بہار دس دن پت جھاڑ
  • دو دن بہار دس دن پت جھڑ
  • دو دن کا مہمان

Related Words of "دو دن":