دو رخا کے معنی
دو رخا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دو (و مجہول) + رُخا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت عددی |دو| کے ساتھ فارسی اسم جامد |رخ| لگا کر |الف| بطور لاحقۂ صفت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دو پہلو والا","دو دلا","دو رنگا","دو رویہ"]
اسم
صفت ذاتی
دو رخا کے معنی
"حجاج ابن زبیر . نے عاصم سے کہا کہ اے دو رخے! کیا تو نے نجدہ سے بعیت کرلی ہے۔" (١٩٦٥ء، خلافت بنوامیہ (ترجمہ)، ٢٥٣:١)
"سورج کی مورت سونے کی ڈھلی ہوئی تھی۔ ایک آدمی گھوڑے پر سوار، دورخا چہرہ، دونوں سروں پر تاج۔" (١٨٧٢ء، سخندان فارس، ١٠٣:٢)
"ان میں پودوں کے اجسام ہمیشہ دو رخ ہوتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، برائیو فائیٹا، ١١)
"اپنا یہ دورخا اصول منوانے کے لیے بھارتی نیتاؤں نے اپنی فوجی طاقت استعمال کی۔" (١٩٦٦ء، ساقی، کراچی، ستمبر، ١٤١)