دونا کے معنی
دونا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُونا }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں لکھا جانے لگا۔ اردو میں ١٦٢٥ء کو افضل جھنجھانوی کی "بکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) شیرینی","بازاری چٹخاروں کی چیزیں جو دونوں میں دی جاتی ہیں","پتل جس میں دکاندار پھول\u2018 مٹھائی\u2018 دہی وغیرہ رکھ کر دیتے ہیں","پتوں سے بنایا ہوا پیالہ","پتوں کا پیالہ","چٹخاروں کی چیز","نیاز کی چیز جو دونوں میں لائی جاتی ہے","نیاز کی شیرینی جو پتوں میں لائی جاتی ہے"]
اسم
صفت عددی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : دُونی[دُو + نی]
دونا کے معنی
مزدوروں سے اچھا بولو کام کریں وہ دونا کاٹھی جتنی نرم رکھو گے اتنا اونٹ "سلونا" (١٩٧٧ء، من کے تار، ١٢٢)
دونا کے مترادف
ڈبل
افزوں, المضاعف, بیش, پتّل, درونک, دگنا, دُگنا, دوبالا, دوچند, دوہرا, دہرا, زیادہ, مٹھائی, ڈبل
دونا english meaning
leaf-cupleaves folded to form a cupsuccessive ; repeated
شاعری
- طبیب سبک عقل ہرگز نہ سمجھا
ہوا دردِ عشق آہ دونا دوا سے - میں نے جو نرمی کی تو دونا سر چڑھا وہ بد معاش
کھانے ہی کو دوڑتا ہے اب مجھے حلوا سمجھ - جیسے ہو لال ڈانگ سے یاقوت پر بہار
دونا بھلا لگے ہے ترے پر میں رنگ سرخ - فصلِ گل بھی آن پہنچی دیکھتے ہو کیا یقیں
اب کے چلتا ہے جنوں ہردل پہ دونا چلے - جو پہنے انُھیں حُسن ان کا بھلے
کہ عاشق کا دل اُن پہ دونا چلے - ایک گالی اس نے دی میں نے دعائیں سینکڑوں
لے ہے وہ کافر مسلمانوں سے دن دونا بیاج - خارِ فرقت سے ہوا سوکھ کے جب تنکا تن
گلفروشوں ے تن زار سے دونا باندھا - نجہ نین تھی نرگس کھُلی ، عبہر کُھلی بنگش پھُلی
تجہ خوئی تھی دونا ہوا مروا ہوا بالا ہوا - اندھیری رین جسکو جگمگاوے
جلے تن کو مرے دونا جلاوے - بہراں ہوں میں تو چاہیئے دونا ہو التفات
سنتا نہیں ہوں بات مکرر کہے بغیر
محاورات
- پڑھے کے پاس بیٹھئے دونا لابھ
- تیلی کا تیل گراہینا ہوا۔ بنئے کالون گرادونا ہوا
- دونا ہوجانا یا ہونا
- رام رام کے کارنے سب دھن ڈراو کھوئے۔ مورکھ جانے گرپڑا دن دن دونا ہوئے
- شاہ کا مال بھوئیں پرے دونا
- لونئے کا لون گر ادونا ہوا،تیلی کا تیل گر اہینا ہوا
- مشکل کشا کا کھڑا دونا
- کوٹو تو چونا نہیں تو خاک سے دونا