دکھ درد کے معنی
دکھ درد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُکھ + دَرْد }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دُکھ| کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ اسم |درد| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء سے "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مصیبت (بٹالینا ۔ بٹانا ۔ بھرنا کے ساتھ)"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
دکھ درد کے معنی
١ - رنج و غم، تکلیف، مصیبت۔
"دیواریں" (حمید کاشمیری کا افسانوی مجموعہ) میں جو افسانے شامل ہیں ان میں ہمارے اجتماعی دکھ درد، بدلتی ہوئی اقدار، دشوار تر زندگی کے مسائل اور اس کے چکی میں پستے ہوئے عام انسان کی کراہیں بھی سنائی دیتی ہیں۔" (١٩٨٣ء، برش قلم، ١١٥)
شاعری
- دکھ درد گیا عیش کے دن آئے کرو کام
رنگ لعل گلابی چووے اس مکھ تھے پیو جام - اِک دم میں بھُلا سب دکھ درد زمانے کے
سو جان سے میں صدقے اس آنکھ لڑانے کے - موت آئے نہ جب تک وہیں دکھ درد بھروں میں
جاروب کشی آپ کی تُربت کی کروں میں - صدقے نبی کے قطب کوں اب لطف میا تھے
دکھ درد سبھی دور کر ہور سُکھ شفا بخش