دکھنا کے معنی
دکھنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُکھ + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دکھ| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨١٨ء انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(آنکھ) آنکھ کا سرخ ہونا","(دل) غمگین ہونا","(ہاتھ پاؤں وغیرہ) تھک جانا","جنوبی ہوا","درد کرنا","درد ہونا","دیکھئے: دکھائی دینا","غم ہونا"]
دُکھ دُکْھنا
اسم
فعل لازم
دکھنا کے معنی
"ذرا کسی کا سر دکھتا اور وہ دوا پوچھنے پیغمبر صاحب کے پاس دوڑا آتا۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٤٢:٣)
پہلے کیا کم دکھے ہوئے تھے امید آج دل اور بھی اداس ہوا (١٩٧٥ء، دریا آخر دریا ہے، ٧٤)
کسی کا دل تو کیسا آنکھ تک دکھنے نہیں پائی۔ مٹائی عدل نے تیرے یہاں تک مردم آزادی (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٦٤)
دکھنا english meaning
south windachehole made for the purposehouse-breakingpainsmartsoon enoughsouthern wind
محاورات
- بند بند دکھنا