دکھڑا کے معنی

دکھڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دُکھ + ڑا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم مجرد |دکھ| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ڑا| بطور لاحقۂ تصغیر و تحقیر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٠٣ء کو "رانی کیتکی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایسی بات کا بیان جو سامع یا مخاطب کے لئے غیر متعلق ہو اور اس کو ناگوار ہو","درد آمیز افسانہ","درد بھرا قصہ","دکھ کی تصغیر","رنج و غم کا بیان","گلہ شکوہ","محنت و مشقت"]

دُکھ دُکْھڑا

اسم

اسم مصغر ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : دُکْھڑے[دُکھ + ڑے]
  • جمع غیر ندائی : دُکْھڑوں[دُکھ + ڑوں (و مجہول)]

دکھڑا کے معنی

١ - دکھ، تکلیف، مصیبت۔

 آؤ کہ پل بھر مل کے بیٹھیں، بات سنیں اور بات کہیں من کی بپتا تن کا دکھڑا، دنیا کے حالات کہیں (١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ٢٩)

٢ - رنج و غم کا بیان، درد آمیز افسانہ۔

 بشاشت کے قصے، مصیبت کے دکھڑے حبیبوں کے چہرے حسینوں کے مکھڑے (١٩٥٣ء، سموم و صبا، ٦٥)

٣ - ایسی بات کا بیان جو سامع یا مخاطب کو ناگوار ہو، گلہ، شکوہ، شکایت۔

 اے نوح روز کوئی کہاں تک سنا کرے دکھڑا رقیب کا وہی رونا نصیب کا (١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٨)

٤ - محنت مزدوری، سخت مشقت۔

"دکھڑا کیا اور پیٹ پالا۔" (١٩٠٦ء، مخزن، جون، ٢١)

دکھڑا english meaning

Greator constantsuffering; distresscalamitymisfortunewoe; hard labourtoil.afflictioncalamities troublesgrievancemisfortunes ; calamities troublessufferingsuffering ; affliction

شاعری

  • آہ کہ پل بھرمِل کر بیٹھیں، بات سنیں اور بات کہیں
    من کی بِپتا تن کا دکھڑا ،دنیا کے حالات کہیں
  • دکھڑا بھی کہاں کا میں نے چھیڑا
    ہو دوُر دفان یہ بکھیڑا

محاورات

  • اپنا اپنا دکھڑا سب روتے ہیں
  • دکھڑا (یا دکھڑے) رونا
  • دکھڑا رونا

Related Words of "دکھڑا":