دھاڑ کے معنی

دھاڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دھاڑ }

تفصیلات

iپراکرت سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے نیز پراکرت میں سنسکرت الاصل لفظ |دھڑار| سے ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "مرآت الحشر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["افراط اولاد","بچوں کا سخت آواز سے رونا","چوروِں یا لٹیروں کا گروہ","شور کرنا","شیر کا بولنا","شیر کا گرجنا","غل مچانا","مرکبات میں بطور جزو دوم جیسے مار دھاڑ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : دھاڑیں[دھا + ڑیں (ی مجہول)]

دھاڑ کے معنی

١ - انبوہ، بِھیڑ، مجمع؛ چوروں اور لیٹروں کا گروہ۔

"گاؤں سے آواز آئی کہ دھاڑ ہے۔" (١٩١٧ء، غدر دہلی کے افسانے، ٣٣:٢)

٢ - ڈاکا۔ (پلیٹس)۔

"مار دھاڑ کرکے ویزہ لیتا ہوں، الٹے پیروں واپس آتا ہوں۔" (١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ٩٣)

٣ - جھرنا، آبشار۔ (پلیٹس)۔

٤ - افراطِ اولاد۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)۔

٥ - جلدی، اضطراب، اشد ضرورت۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)۔

٦ - (مرکبات میں بطور جزو دوم) لڑائی، جھگڑا؛ مارپیٹ۔

دھاڑ کے مترادف

جلدی, عجلت, ہجوم, مجمع

آبشار, اضطراب, انبوہ, بھیڑ, جلدی, جھرنا, جھگڑا, چلانا, چنگھاڑنا, دڑوکنا, غرانا, گونجنا, لڑائی, مجمع, ڈاکا, ہجوم

دھاڑ english meaning

mobroar (of lion or tiger)

شاعری

  • تھے پجوڑے سب مہیائے بگاڑ
    ہر طرف ان کی کھڑی تھی ایک دھاڑ
  • جو آیا یار تو تو ہو چلا غش اے دوانے دل
    اسی دم تجھ کو مرنا تھا بتا کیا تجھ کو دھاڑ آئی
  • کس لیے اپنے ساتھ لائی ہیں
    آپ ان لونڈیوں کی دھاڑ کی دھاڑ

محاورات

  • توبہ دھاڑ
  • توبہ دھاڑ کرنا یا مچانا
  • جیسی دھاڑی دوالی ویسا بھڑوا دسہرہ
  • چیخم چاخ (دھاڑ) ‌مچنا
  • چیخم چاخ (دھاڑ) مچانا
  • دھاڑ(یں) مار کر رونا
  • دھاڑیں مار مار کر رونا
  • دھاڑیں مار کر رونا
  • ڈھاڑیں (یا دھاڑیں) مار کر رونا

Related Words of "دھاڑ":