دھاک کے معنی
دھاک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دھاک }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |دھرش| سے ماخوذ |دھاک| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "فتح نامہ نظام شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بہادر ہونا","جاہ و جلال","دیکھئے: ڈھاک","رعب داب","رعب و دبدبہ"]
دھرسْ دھاک
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
دھاک کے معنی
"یہ حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے مقبول یار و اصحاب ہیں . جن کی تلوار کی دھاک سے روئے زمین کے بادشاہ لرزتے تھے۔" (١٩١٦ء محرم نامہ، ٨٨)
"اس ہزیمت اور پسپائی سے جو کچھ عزت اور دھاک نواب صاحب اور محمد اسمٰعیل خان کی تھی بالکل جاتی رہی۔" (١٩٣٠ء، غدر کا نتیجہ، ٣٠)
"میری دیانتداری کی دھاک تھی، پہلے تو لوگ ذرا دیتے ہوئے گھبراے مگر پھر روپے کا مینہ برسنے لگا، وجہ یہ تھی کہ صاحب میرے ہاتھ میں۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین فرحت، ٧١:٦)
دھاک کے مترادف
شان, دبدبہ, شوکت, شہرت, دھوم, نام, غلغلہ
آوازہ, باک, بھَے, بیم, خوف, دبدبہ, دھرِش, دھوم, دہشت, ستون, شان, شوکت, شکوہ, شہرت, شہرہ, طمطراق, طنطنہ, غلغلہ, ڈر, کھمبا
دھاک english meaning
Renownfame; grandeurglorypomp; awedreadfearterrorawefameprestige
شاعری
- قطب شہ نبی داس نن پن تھے ہے
تو او نانوں کے دھاک تھے دندے بھاجے - تج دھاک کا پردا ہے یو درجن کے انکھیاں پر
جو بھیری کوں جم راکھے شکاری سو فلک سوں - ظلم زیاستی تھے ملک پاک اس
کہ مشرق تے مغرب تلک دھاک اس - اب کہ بحر وبر میں گریے کی ہمارے دھاک ہے
ابر سے ہم چشم ہونے میں ہمیں کیا باک ہے - علی کا باگ توں تج جھل جھلاٹ ہور دھاک ہور ڈرتھے
گگن کے باگ کوں تج پر کیا مریخ قرباں ہے - نکل دھاک سوں بھویں اوپر یوں پڑے
کہ جیون شیر انگے رکھ تے باندر جھڑے - تیس ان کی دھاک سن کر مر گیا
غم گوزنوں کو انہوں کا چر گیا - علی کا باگتوں تج جھل جھلاٹ ہور دھاک ہور ڈر تھے
گگن کے باگ کوں تج پر کیا مریخ قرباں ہے - نہ ڈر کچھ شلم ہور چڑی مار کا
نہ تھا دھاک کس تے کچ آزار کا - سو ہیبت زدہ ہو نکل خاک تیں
گھوسے جا کے پاتال منے دھاک تیں
محاورات
- بڑی دھاک بندھنا یا ہونا
- بڑی دھاک ہے
- چور اور سانپ کی بڑی دھاک ہوتی ہے
- چور کی اور سانپ کی دھاک بڑی ہوتی ہے
- دھاک باندھنا
- دھاک بندھنا
- دھاک بٹھانا
- دھاک بیٹھنا
- سانپ اور چور کی دھاک بری ہوتی ہے