دھلائی کے معنی
دھلائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُھلا + ای }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا لفظ |دھوت| سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ مصدر |دھونا| سے حاصل مصدر |دھلائی| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "رویائے صادقہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["کپڑوں کے دھونے کی اجرت","کپڑے دھونا","کپڑے دھونے کی اجرت"]
دھوت دُھلائی
اسم
اسم معاوضہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دُھلائِیاں[دُھلا + ایاں]
- جمع غیر ندائی : دُھلائِیوں[دُھلا + اِیوں (و مجہول)]
دھلائی کے معنی
"مادوں میں "ائی" نے عموماً جنس کی اجرت یا معاوپے کا اظہار کیا ہے: پسائی (پسوائی)، دُھلائی (ھلوائی)۔ (١٩٧٣ء، شوکت سبزواری، اردو قواعد، ٢٥)
"مہینے کی دو دھلائیاں مقرر ہیں وہ بھی وقت پر نہیں ہوتیں۔" (١٩٤٠ء، اصطلاحاتِ پیشہ وراں، ٣١:٢)
"داغ دھبے موجود ہوں تو ان کو دھلائی یا خشک شوئی سے پہلے ہی دور کر لینا چاہیے۔" (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٥٠١)
دھلائی english meaning
Washing; price paid for washingdenying or strangedisapproved
شاعری
- چھاتی دھلائی کٹوری لونگی تو لٹ دھلائی رپیا
پانوں دھلن کو چیری لونگی تو خصم چڑھن کو گھوڑا - آہو ختن کے سب ترے دیدے سے ڈرتے ہیں
دھوئی دھلائی آنکھ ہے اے یار صاف صاف - سفید سا لو تمیں گئے پر میں دھوبی کیاں دھلائی نیں
ووہی میلی چکٹ ہوئی یوں جیوں کالی کاٹ کی چادر - فردوسی زماں ہو حقیقت میں اے سحر
دھوئی دھلائی کوئی جنت کی ہے زباں
محاورات
- دھوبی رووے دھلائی کو میاں روویں کپڑوں کو