دھمال کے معنی
دھمال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَھم + مال }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل دو الفاظ |دھرم+آل، سے ماخوذ |دھمال| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "دیوان جرات (عکسی)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اچھل کود","ایک قسم کا راگ","دھلینڈی کے دن کا راگ","فقیروں کا آگ میں سے گزرنا","فقیروں کا کودنا","کود پھاند"]
دھرم+آل دَھمّال
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَھمّالیں[دَھم + ما + لیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : دَھمّالوں[دَھم + ما + لوں (و مجہول)]
دھمال کے معنی
بُو، بھبک، بَھے، بکَس، بَرر، بھونچال دَبدبے، دندنا ہٹیں، دَھمّال (١٩٤٩ء، سرود و خروش، ١٤٣)
"جھانجنوں اور چوڑیوں کی دھمال نے مجھے بتایا کہ خورشید آئی۔" (١٨٩٦ء، شاہدِ رعنا، ٦٣)
"شاعر توقعات کے بحران سے دو چار ہے، جیسے عید پر کوئی نئے کپڑے نہ پہنے میلے ٹھیلے نہ ہو، لوک ناچ نہ ہوں، دھمالیں اور بھنگڑے نہ ہوں۔" (١٩٨٦ء، فیضانِ فیض، ٨١)
"ہولی کے دن ڈھلیڈی کو اس کے ساتھ دھمال گاتی۔" (١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢٩٢)
دھمال english meaning
Jumping intoor running through fire (a practice of faqirs or qalandars)feel ashamedgastro-enteritis [A]huelose hope
شاعری
- داغ سے کیا پوچھو ہو اب تو لوگو ہم میں حال نہیں
اتنا ہے کہ طپش سے دل کی سر پر وہ دھمال نہیں - آہ ! نکلیں گے اُن پہ جس دم بال
پھر نہ یہ دھوم اور نہ یہ دھمال
محاورات
- سر پر دھمال ہونا