دھکیلنا کے معنی
دھکیلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَھکیل (ی مجہول) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل دو الفاظ |دھکا+ال| سے اردو میں ماخوذ اسم |دھکیل| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر |نا| بڑھانے سے |دھکیلنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٢٢ء کو "موسٰی کی توریت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آگے کو چلانا","آگے کی جانب زور لگانا","دھکا دینا","دھکا لگانا / دینا","دھکے دے دے کر آگے بڑھانا","زور لگا کر ہٹانا"]
دھکا+ال دَھکیل دَھکیلْنا
اسم
فعل متعدی
دھکیلنا کے معنی
"ہماری انجمن کا مقصد ادب اور آرٹ کو ان رجعت پسند طبقوں کے چنگل سے نجات دلانا ہے جو اپنے ساتھ ادب اور فن کو بھی انحطاط کے گڑھوں میں دھکیل دینا چاہتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، حلقۂ ارباب ذوق، ٩)
"دل خون کو بند نالیوں میں دھکیلتا ہے اور کسی بھی لمحہ خون نالیوں سے باہر نہیں آتا۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ١٦٩)
"دوڑ کر دروازے کی طرف جاتی اور اُسے دھکیلتی ہے۔" (١٩٢٢ء، انار کلی، ١٤٤)
"دھکیلنا در ہندی انداختن بزور است۔" (١٧٥١ء، نوادر الالفاظ، ٢٣٧)
محاورات
- اندھے کنویں میں دھکیلنا
- کنویں میں دھکیلنا