دھیان کے معنی

دھیان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَھیان }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت کا لفظ ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["حقیقت کی تلاش","حلم و تدبر","راہ سلوک","روحانی علم","سوچ بچار","غور و فکر","غور وفکر"]

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

دھیان کے معنی

١ - سُدھ، توجہ، التفات۔

 تمہیں اس کا آئے نہ آئے یقیں اُسے اور مجھے دھیان تک یہ نہیں (١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٤٩)

٢ - پاس، لحاظ، مروت۔

"کچھ معصومین کے برتاؤ کا دھیان ہے۔" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢١٤)

٣ - مراقبہ، روحانی، علم، راہ سلوک، عبادت، اسفراق۔

"طویل نظم کا برگد صرف اسے گو تم کو نروان دیتا ہے جو . اس کی گھنیری چھاؤں میں آبیٹھے اور پھر اس کی امر پھاؤں میں دھیان اور گیان کے چراغ جلا کر مدتوں عبادتِ فن میں مصروف رہ سکے۔" (١٩٨٤ء، سمندر، ٨)

٤ - غور، فکر، مطالعہ، حقیقت کی تلاش۔

"اُسکے دھیان کی لہریں آسمانوں تک پہنچیں۔" (١٩٨٦ء، جوالامُکھ، ٦)

٥ - ڈر، خوف۔

 دھیان صیاد کا گُلچیں کا خطر خوفِ خزاں ہو بلا ایک تو سر سے اُسے ٹالے بلبل (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ١١٢)

دھیان کے جملے اور مرکبات

دھیان گیان, دھیان نگر

دھیان english meaning

attentionmeditationobservationthought

شاعری

  • گفتگو کسی سے ہو تیرا دھیان رہتا ہے
    ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلّم کا
  • گفتگو کسی سے ہو‘ تیرا دھیان رہتا ہے
    ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلّم کا
  • ہے کس کا انتظار‘ کہاں دھیان ہے لگا
    کیوں چونک چونک پڑتے ہو آوازِ پا کے ساتھ
  • کِسی دھیان کے‘ کسی طاق پر‘ ہے دھرا ہُوا
    وہ جو ایک رشتہ درد تھا
    مرے نام کا ترے نام سے‘
    تِری صبح کا مِری شام سے‘
    سرِ رہگزر ہے پڑا ہُوا وہی خوابِ جاں
    جِسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے واسطے
    کئی لاکھ تاروں کی سیڑھیوں سے اُتر کے آتی تھی کہکشاں‘
    سرِ آسماں
    کسی اَبر پارے کی اوٹ سے
    اُسے چاند تکتا تھا رات بھر
    مرے ہم سفر
    اُسی رختِ غم کو سمیٹتے
    اُسی خوابِ جاں کو سنبھالتے
    مرے راستے‘ کئی راستوں میں اُلجھ گئے
    وہ چراغ جو مِرے ساتھ تھے‘ بُجھ گئے
    وہ جو منزلیں
    کسی اور منزلِ بے نشاں کے غبارِ راہ میں کھو گئیں
    (کئی وسوسوں کے فشار میں شبِ انتظار سی ہوگئیں)
    وہ طنابِ دل جو اُکھڑ گئی
    وہ خیامِ جاں جو اُجڑ گئے
    وہ سفیر تھے‘ اُسی داستانِ حیات کے
    جو وَرق وَرق تھی بھری ہُوئی
    مِرے شوق سے ترے روپ سے
    کہیں چھاؤں سے‘ کہیں دھوپ سے
  • کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پائی

    اب جو دیکھیں تو کوئی ایسی بڑی بات نہ تھی
    یہ شب و روز و مہ و سال کا پُرپیچ سفر
    قدرے آسان بھی ہوسکتا تھا!
    یہ جو ہر موڑ پہ کُچھ اُلجھے ہُوئے رستے ہیں
    ان میں ترتیب کا اِمکان بھی ہوسکتا تھا!
    ہم ذرا دھیان سے چلتے تو وہ گھر
    جس کے بام و در و دیوار پہ ویرانی ہے!
    جس کے ہر طاق میں رکھی ہُوئی حیرانی ہے!
    جس کی ہر صُبح میں شاموں کی پریشانی ہے!
    اِس میں ہم چین سے آباد بھی ہوسکتے تھے‘
    بخت سے امن کی راہیں بھی نکل سکتی تھیں
    وقت سے صُلح کا پیمان بھی ہوسکتا تھا
  • ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!

    زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
    ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
    پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
    ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
    حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
    نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں

    ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
    کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
    اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
    ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
    عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
    سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا

    چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
    نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!

    حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
    تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا

    نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
    کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا

    ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
    تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
    مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
    ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
    سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا
  • کوئی بھی کام ہو انجام تک نہیں جاتا
    کسی کے دھیان میں پل پل یہ دھیان ٹوٹتا ہے
  • ہر دَم دنیا کے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے،
    جب سے تیرے دھیان لگے ہیں، فرصت رہتی ہے
  • موسم کوئی خوشبو لے کر آتے جاتے ہیں
    ہر پل دھیان دریچے میں اک صورت رہتی ہے
  • دھیان میں میلہ سا لگتا ہے بیتی یادوں کا
    اکثر اُس کے غم سے دل کی صحبت رہتی ہے

محاورات

  • آنکھیں چندھیا جانا یا چندھیانا
  • اجل برن ادھینتا ایک چرن دو دھیان۔ ہم جانے تم بھگت ہو نرے کپٹ کی کان
  • اشنان دھیان گیان میں ہونا
  • بک دھیان لگانا
  • پریتم ہر سے نیہ کر جیسے کھیت کسان۔ گھاٹے دے اور ڈنڈ بھرے پھر کھیت سے دھیان
  • جو تو ہی راجہ ہوا اپنا سکھ مت ٹھان پھکر اور پھکیر کے دکھ سکھ پر کر دھیان
  • چھوٹا گھر بڑا سمدھیانہ
  • دھن جوڑن کے دھیان میں یونہی عمر نہ کھو۔ موتی برگے مول کے کبھی نہ ٹھیکر ہو
  • دھیان پر چڑھنا
  • دھیان پھر جانا

Related Words of "دھیان":