دیس نکالا کے معنی
دیس نکالا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دیس (ی مجہول) + نِکا + لا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |دیس| کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر |نکالنا| کا ماضی |نکالا| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اخراج از وطن","جلائے وطن","خارجُ البلدی","دیس انتر","دیس بدری","ملک بدری"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
دیس نکالا کے معنی
"مجرموں کی سزاؤں میں سے ایک سزا نفی من البلا (ریس نکالا) قرار پائی۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ٥٢)
"بنی امیّہ کی حالت . بہت خستہ تھی مگر کیا کرتے جن باتوں کا عہد لیا گیا ان کا عہد کرکے شہر (مدینہ) سے نکلے۔ نکلتے وقت شہر کے لوگ ایک شور برپا کرتے ہوئے ساتھ ہولیے بعض نے ان دیس نکالوں کو پتھر مارنے۔" (١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس (ترجمہ)، ١٤٨)
"غریب اور محتاج مسلمانوں کو ہجرت کرنی پڑی، اور اس دیس نکالے میں بڑی بڑی (بڑے بڑے) مصائب اٹھانی (اٹھانے پڑیں (پڑے)۔" (١٩١٢ء، تحقیق الجہاد (ترجمہ)، ضمیمہ اول)، ٢٠٥)
دیس نکالا کے مترادف
جلا وطنی
جلاوطنی
محاورات
- دیس نکالا دینا
- دیس نکالا ملنا