دیوتا کے معنی
دیوتا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دیوْ (ی مجہول) + تا }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم نیز شاذ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["شریر","(طنزاً) مکار","ایک ہستی جس کے متعلق یہ خیال ہے کہ اس میں خرق عادت طاقتیں ہوتی ہیں","بھولا بھالا","سادہ لوح","علم ویدک کی ایک شاخ جس میں منتروں نقشوں وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں","وہ عورت جو دیو رسم کے بموجب برہمن کو دی جائے","کوئی چیز یا جانور جسے مقدس تصور کریں جیسے سانپ، گڑڑ"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : دیوْی[دے + وی]","جمع غیر ندائی : دیوْتاؤں[دیو (ی مجہول) + تا + اوں (و مجہول)]"]
دیوتا کے معنی
["\"میں وہ دیوتا ہوں جو کرتار کے من سے پیدا ہوا۔\" (١٩٨٤ء، ترجمہ روایت اور فن، ١٣٢)"," پتھر کی مورتوں میں سمجھا ہے تو خدا ہے خاکِ وطن کا مجکو ہر ذرہ دیوتا ہے (١٩٠٥ء، بانگِ درا، ٨٨)","\"سید صاحب کا یہ کم بخت لڑکا اتنا غصیلا . جب بانسری ہاتھ میں لے کر بیٹھتا تو آسمان سے اتر کر آیا ہوا دیوتا معلوم پڑتا تھا۔\" (١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٢)"]
دیوتا کے مترادف
ٹھاکر
اوتار, بزرگ, بھگوان, پرمیشر, پرمیشور, پیغمبر, حضرت, خدا, صنم, فرشتہ, محبوب, مرسل, مقدّس, مقدس
دیوتا english meaning
(dial.) deity(see under دیو N.M.)avoidbecause ofevadeforfor the sake ofGod ; (or Persianized dev`ta)in order (to)keep aloof from [~اجتناب]on account (of)owing (to)sleepy ; one who is fond of too much sleepto the end (that) [A ~ وساطت]
شاعری
- حقیقیت سرخ مچھلی جانتی ہے
سمندر کتنا بوڑھا دیوتا ہے - ہاں کیوں نہ ہوں مورکھوں کے دیوتا غالب
ہیں باولے گاؤں اونٹ بھی پرمیشر - جہاں دیکھو وہاں بس بورہے ہہیں
پجاری کیا اور ان کے دیوتا کیا - ترا نام ہر دم کوئی لیوتا
ٹھِکانہ جنت بیچہ اوس دیوتا
محاورات
- باپ دیوتا پوت راکھشس
- پوج لے دیوتا چھوڑ دے بھوت
- پہلے بھتر پھر دیوتا پتر
- تین پاؤ بھیتر تو دیوتا اور پیتر
- جاؤ پوت (دیوتا) دکھن وہی کرکے لکھن جاؤ نیپال ساتھ جائے کپال
- جاؤ دیوتا (پوت) دکھن‘ وہی کرم کے لچھن
- جیسا دیوتا ویسی پوجا
- دیوتا بھی باسنا کے بھوکے ہیں
- گھر کے کھیر کھائیں (کھانے میں) اور دیوتا بھلا منائیں
- مانو تو ایشور (دیو) نہیں تو پتھر،مانو تو دیوتا نہیں پتھر، مانو تو دیو نہیں بھیت کا لیو