رات دن کے معنی

رات دن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رات + دِن }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ اسم |رات| اور |دن| پر مشتمل مرکب |رات دن| اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آٹھواں پہر","روز وشب","شب و روز","ہر وقت"]

اسم

متعلق فعل

رات دن کے معنی

١ - آٹھوں پہر، شب و روز ہر وقت۔

 رات دن گردش میں ہیں سات آسماں ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٦١)

رات دن english meaning

(same as ساہول N.F.*)

شاعری

  • یہ جو رات دن کا ہے کھیل سا، اسے دیکھ، اس پہ یقین نہ کر
    نہیں عکس کوئی بھی مستقل، سرِ آئینہ، اُسے بھول جا
  • ہے یاد وہ رات دن کی صحبت
    آپس کی وہ الفت و محبت
  • رات دن غافل کیا کرنیک کام
    اس سے تیری آخرت بن جائے گی
  • حضرت نبی کے صدقے سن باتاں قطب شہ مست ہو
    کہیا کہ کرتا رات دن ایسی سکی سوں بھو گری
  • آن آنکھوں کا طواف نہ کیوں انس وجن پھریں
    جو فاطمہ کی آنکھ تلے رات دن پھریں
  • حسرت پرواز اے صیاد گر باقی نہیں
    کیوں قفس میں مارتی ہیں بلبلیں پر رات دن
  • اسی کا آنکھوں میں پھرتا ہے رات دن نقشہ
    کچھ اور دل کو خوش آتا نہیں ہے اس کے سوا
  • رات دن صدقے نہ ہوں سو جان سے کیوں اس کے ہم
    عیش جس دل کو ہے عشق حضرت باری کا شوق
  • کہیا رات دن جا تلاوے کرو
    نہ سنگ جا لڑو ہور بلاوے کرو
  • رات دن اس کا تلاوت جن کرے اخلاص سوں
    غیب تے دکھلائے مکھ ہر دم اے صد فتح باب

محاورات

  • اندھے کو رات دن برابر
  • اندھے کے حساب رات دن برابر
  • رات دن اس کی تسبیح ہے
  • رات دن برابر ہونا
  • رات دن پیسا اور چپنی بھر اٹھایا
  • کولھو کے بیل کی طرح رات دن پھرنا

Related Words of "رات دن":