راون کے معنی
راون کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ را + وَن }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ۔ اردو میں بطور اسم علم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["\u2019\u2019چیخنے والا\u2018\u2018","لنکا کا راجہ جو وشروس اور کیشنی کا لڑکا اور کوپر کا سوتیلا بھائی تھا یہ ذات کا برہمن تھا اور بڑا ودیادان تھا اس نے تپسیا کے بل سے یہ طاقت حاصل کی کہ کوئی دیوتا یا انسان اسے قتل نہ کرسکے اس لئے اس کی سرکوبی کے لئے وشن جی نے دسواں اوتار راجہ رام چندر جی کی صورت میں لیا اس کے دس سر اور بیس بازو تھے ایک سر گدھے کا تھا وبھیشن اور کمبھ کرن اس کے بھائی تھے اس کی بہن راجہ رام چندر جی پر عاشق ہوگئی مگر انہوں نے توجہ نہ کی اور لچھمن جی نے اس کی ناک کاٹ ڈالی وہ راون کے پاس جا کر فریادی ہوئی راون گیا اور سیتا جی کو اٹھالیا جس پر وہ بڑی جنگ ہوئی جس کا ذکر رامائن میں ہے آخر یہ رام چندر جی کے ہاتھ سے مارا گیا کیوں کہ وہ نہ دیوتا تھا نہ انسان","کئی مصنفوں کانام","کشمیر کا ایک راجہ"]
راون راوَن
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
راون کے معنی
"ان گزرگاہوں میں راون بھی رام ہو جاتا ہے۔" (١٩٨٧ء، حصار، ١٩٢)
راون english meaning
(lit.)"The Vociferator"; name of ruler of Lanka or Ceylonand the famous chief of the Rakshasas or demons whose subjugation and destruction by Rameandraform the subject of the epic poem called Ramayan(usu. lady|s) female companion
شاعری
- ملا آنند لنکا کو ہوا جب ناش راون کا
مچی اک دھوم سمرن کی ہوا اک شور پالن کا - دیکھ میداں میں تجکو روز نبرد
رخ پہ راون کے پھول جاے بسنت - گلے لاکر چومے دی سو کہی اوئی اوئی ملی سو دھن
ہوئی سنمک چلا راون وا ڈنکا لیتی سوندل - چاہیے یوں ہی ڈالنا ڈنکا
جس سے راون کی کانپ اٹھی لنکا - ہنوز رام کی ذریت اس جہاں میں ہے
کوئی زمین پہ راون کے خانداں میں ہے - لطیفا جو کرنا تو اس بنو سوں
کہ جیوں بن میں راون اچھے چھند سوں - دیکھ میداں میں تجھ کو روز نبرد
منہ پہ راون کے پھول جائے بسنت - ستارا چپ کے ہو اپنے رنجش و رام کے تمنے
کیا ہے کو کینے لڑنا بچھڑ پرہن کے راون سوں
محاورات
- ایک لاکھ پوتا سوا لاکھ ناتی جس راون کے دیا نا باتی
- بیساکھ جیٹھ دتیا بام اتراونچو چاند۔ یہ پہنچے کرجانئے پرتھی مینہ سلبھ
- پرناری پینی چھری کوئی مت لاؤ سنگ۔ دسوں سیس راون کے دھائے گئے اس ناری کے سنگ
- رام بڑھائے سو بڑھے بل کر بڑھا نہ کوئے۔ بل کرکے راون بڑھا چھن میں ڈارے کھوئے
- گربھ کا سر نیچا۔ گربھ کرنتے راون ہارے
- مرا راون فضیحت ہو