روحانیت کے معنی
روحانیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رُو + حا + نِیَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم صفت |روحانی| کے آخر پہ |یت| بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر بنایا گیا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٢١ء میں "کلیات اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باطنی طاقت","باطنی طاقت (مادیت کی ضد)","تعلق مع اللہ","خدا رسیدگی","روحانی تعلق","روحانی طاقت","روحانی قوت یا خاصیت"]
رُوح رُوحانی رُوحانِیَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
روحانیت کے معنی
١ - روحانی قوت یا خاصیت، باطنی طاقت (مادیت کی ضد)۔
"اس خام سواد میں معاشرت . مادیت اور روحانیت کی اتنی بہت سی Curents بیک وقت گردش کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔" (١٩٨٧ء، حصار، ١٠)
شاعری
- دل پہ نہ معلوم کیوں نقش ہوئی ورنہ تھی
عنصرِ روحانیت کفت و شنیدِ وصال - گم ہوئی روحانیت اور مادے کا ہے ہجوم
لاٹ صاحب کا ادھر زور اس طرف گاندھی کی دھوم