روکھا سوکھا

{ رُو + کھا + سُو + کھا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت |روکھا| کے ساتھ سنسکرت اسم |سوکھا| لگانے سے مرکب |روکھا سوکھا| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "نیرنگ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : رُوکھی سُوکھی[رُو + کھی + سُو + کھی]
  • واحد غیر ندائی : رُوکھے سُوکھے[رُو + کھے + سُو + کھے]
  • جمع : رُوکھے سُوکھے[رُو + کھے + سُو + کھے]

روکھا سوکھا کے معنی

١ - معمولی، سادہ کھانا، جو مرغن نہ ہو۔

"ایشور نے جو کچھ روکھا سوکھا دیا ہے، وہ کھاؤ۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٢٩:١)

٢ - بے کیف، بے لطف، جو دلچسپی یا شگفتگی سے خالی ہو۔

"یہ عالمانہ دفعیے روکھے سوکھے تو ہوتے تھے مگر وہ . حریف کے اعتراضوں کو آپس میں لڑا کر اس کی باتوں سے اسی کو جھوٹا کر دیتے ہیں۔" (١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ٩٠)