روکھی کے معنی

روکھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رُو + کھی }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |روکھا| کی تانیث |روکھی| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو"تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

صفت نسبتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : رُوکھا[رُو + کھا]

روکھی کے معنی

١ - بغیر چربی کا گوشت یا قیمہ وغیرہ (چکنا کے بالمقابل)۔

 شام تک روٹی تو مل جاتی ہے روکھی ہی سہی ہم نہیں کہتے کہ ہندوستاں ابھی کنگال ہے (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٧٩)

٢ - بے کیف، بے مزہ، بے زار۔

"ان کی روکھی باتوں پر نہ جانا معاملے کے کھرے، بات کے پکے، پرانی وضعداریوں کی زندہ نشانی ہیں۔" (١٩٢٠ء، اتالیق خطوط نویسی، ٧٦)

٣ - بے رونق، بد رنگ، خشک۔

"چہرے کی جلد پر . اب روکھی کھال رہ گئی۔" (١٨٨٥ء، فسانۂ مبتلا، ٣٩)

روکھی کے جملے اور مرکبات

روکھی سوکھی, روکھی پھیکی

شاعری

  • گلقند بھی مضر ہو جو خواہش بغیر کھائے
    اور روکھی روٹی بھوک میں ہو جائے گل شکر
  • لے کے میں اوڑھوں بچھاؤں یا لپیٹوں کیا کروں
    روکھی پھیکی ایسی سوکھی مہربانی آپ کی
  • طوطا چشم اکھل کھری ہیں
    ٹال جاتی ہیں روکھی سناتی ہیں
  • وہ چیز نام جس کا لینا نہیں مناسب
    سو تیری روکھی سوکھی اس بانکپن کے اندر

محاورات

  • آرام کی روکھی ہزار نعمت ہے
  • باہر کی چکنی چپڑی سے گھر کی روکھی ہی بھلی
  • دیکھ بگانی چپڑی مت ترساؤ جی۔ دیکھ بگانی جھونپڑی مت ترسا وے جی۔ روکھی سوکھی کھائیکے ٹھنڈا پانی پی
  • روٹی پر کاکھی گر پڑا (تو کہا) مجھے روکھی ہی بھاتی ہے
  • گھی گر پڑا مجھے روکھی ہی بھاتی ہے
  • کس ‌کی ‌حالت ‌دیکھ ‌کر ‌مت ‌للچاوے ‌جی۔ ‌اپنی ‌روکھی ‌سوکھی ‌کھا ‌کر ‌ٹھنڈا ‌پانی ‌پی

Related Words of "روکھی":