ریشہ دوانی کے معنی
ریشہ دوانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رے + شَہ + دَوا + نی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد |ریشہ| کے ساتھ فارسی ہی سے دوانیدن مصدر سے |دواں| بہ اضافہ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت ملانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "جادۂ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پوشيدہ تعلق پيدا کرنا","جنسي تعلق","حيرت زدہ کرنا","دغا کرنا","سازِش کرنا","فتنہ پردازی","فساد ڈالنے کی ترکیبیں","مسحور کرنا","مفسدہ پردازی","منصوبہ بازي"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ریشہ دوانی کے معنی
"اور شاہدِ بازاری سے نواب صاحب کی آنکھیں لڑیں اور نواب صاحب نے ریشہ دوانی اور سلسلۂ جُنبانی کا قصد کیا۔" (١٩٠٠ء، ذاتِ شریف، ٣٤)
"جیسے جیسے تحریکِ پاکستان منزل مقصود کے نزدیک پہنچتی گئی ویسے ویسے انگریزوں اور ہندوؤں کی ریشہ دوانیوں اور فتنہ انگیزیوں میں اضافہ ہوتا گیا۔" (١٩٨٦ء، تحریکِ پاکستان بلوچستان میں، ٧٦)
شاعری
- مری ریشہ دوانی سے بڑھی بیداری گلشن
ستم یہ ہے کہ پھر بیخ کن ہے باغباں میرا - رگڑوں میں چٹانوں کو بہالے گیا پانی
کرتا رہا بنیاد میں بھی ریشہ دوانی