زبان پر کے معنی

زبان پر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زُبان + پَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |زبان| کے ساتھ سنسکرت حرف جار |پر| لگانے سےمرکب |زبان پر| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٠ء کو "تاج سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اقرار پر","وعدے پر"]

اسم

متعلق فعل

زبان پر کے معنی

١ - اقرار پر، وعدے پر۔

 کس کو خبر یہ تھی کہ نہ پوچھو گے بات بھی ہم نے تو دل دیا تھا تمھاری زبان پر (١٩١٠ء، تاج سخن، ٧٨)

شاعری

  • قدغن تھی زبان پر سرِ بزم
    جمشید زبان کاٹ لایا
  • پوچھو نہ کچھ جو ہھر میں صدمے ہیں جان پر
    آآگئی ہے موت کی تلخی زبان پر
  • زبان پر ہے یہ کس کس کی تذکرہ اپنا
    پڑی ہے بات نہ میری کہاں کہاں منھ میں
  • حق بات آکے رک سی گئی تھی کبھی شکیب
    چھالے پڑے ہوئے ہیں ابھی تک زبان پر
  • بے قصد مجھ زبان پر آتا ہے لفظ دیکھی
    اس طرح تغافل میں حیا کو نہیں دیکھا
  • بے قصد مجھ زبان پر آتا ہے لفظ دیکھی
    دیکھا ہوں جب سوں تیری رفتار کا تماشا
  • اب ہم جو سوز دل کے ہر دم بیان پر ہیں
    مانند شبنم و گل چھالے زبان پر ہیں
  • زبان پر ہو گیا ہے نام اس کا خوف لاینفک
    نگین کندہ سے ظاہر مرا ذکر زبانی ہے
  • چڑھے ذہن پر نہ زبان پر مرے چار حرف وصال جب
    تو پھر آگے کہنے کا لطف کیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
  • زبان پر دے مرے کلمہ نبی کا
    خوشی سیں دے پیالہ راہلی کا

محاورات

  • اگلی باتوں کو زبان پر لانا
  • پنڈت کی جو زبان پر ہے وہی پوتھی میں
  • جو بامن کی پوتھی میں سو یاروں کی زبان پر
  • چھٹی کا دودھ (زبان پر آنا) یاد آنا
  • حرف زبان پر لانا
  • حرف مطلب زبان پر لانا
  • زبان پر آئی ہوئی بات کاٹ دینا
  • زبان پر آسکنا
  • زبان پر آنا
  • زبان پر اف (بھی) نہ آنا

Related Words of "زبان پر":