زجر کے معنی
زجر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَجْر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٢ء کو "الف لیلہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جھڑکنا","فال نکالنے، پیشگوئی کرنے یا شگون لینے کا عمل (خاص طور سے پرندے اُڑانے کے ذریعے کہ اگر وہ دائیں طرف سے اُڑے تو نیک شگون سمجھا جائے گا اور بائیں طرف سے اُڑے تو بد)","ڈانٹ پھٹکار","ڈانٹ ڈپٹ","ڈانٹنے یا جھڑکنے کا عمل"]
زجر زَجْر
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
زجر کے معنی
"وہ زجر و سرزنش کو سزا کا آخری درجہ سمجھتے تھے۔" (١٩٣٨ء، تذکرۂ وقار، ٢٧)
"قیاس، زجر، فال، کہانت، فراست، نجوم اور خواب سب سے ہم نے اس کو معلوم کر لیا ہے۔" (حکمائے اسلام، ١٩٥٣ء، ٣٠٠:١)
زجر کے مترادف
پھٹکار, ڈانٹ, جھڑکی
بازداشت, پھٹکار, تنبیہ, جھڑکی, دھمکی, روک, زَجَرَ, سرزنش, گھرکی, ملامت, ڈانٹ, ڈپٹ
زجر کے جملے اور مرکبات
زجر و عتاب
زجر english meaning
chidingcheckingforbidding roughly or harshlythreatningthreata cry by which one chides; an impedimentcorrectstraighttrue
شاعری
- کیا زجر خشک اس کی جاں ہوگئی
رضا نامہ لکھ کر رواں ہو گئی