زلیخا کے معنی
زلیخا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زُلَے (ی لین) + خا }عزیز مصر کی بیوی
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عزیز مصر کی بیوی جو حضرت یوسف پر عاشق ہوگئی تھی ان کے نہ ماننے پر اس نے انہیں قید کرادیا۔ حضرت یوسف کے وزیر ہوجانے پر اس کی شادی حضرت یوسف سے ہوگئی نظامی اور جامی نے اس کے قصے کو نظم کیا ہے","فرعونِ مصر کی ایک خاص فوج یا محافظوں کے سردار فوطیفار (فوتیفار ) کی بیوی کا نام یہ سردار عزیزِ مصر کے نام سے مشہور ہے، زلیخا حضرت یوسف کو دیکھتے ہی اُن پر دل و جان سے عاشق ہو گئی تھی اور جب بازارِ مصر میں حضرتِ یوسف کی قیمت لگ رہی تھی تو اس نے انھیں خرید لیا تھا"],
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکی
زلیخا کے معنی
میں نے اس کو چاہا تو ہو گئی زلیخا سی ہاں یہی گواہی وہ مجھ کو دیکھ کر دے گا (١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیاں، ٦٤)
زلیخا english meaning
name of Potiphar|s wife (whose passion for Joseph is much celebrated in the Eastparticularly in the elegant Persian poems by Nazami and Jami)manageobtainsupplyZulakha
شاعری
- قسم جو کھایئے تو طالع زلیخا کی
عزیز مصر کا بھی صاحب اک غُلام لیا - نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا - قسم جو کھایئے تو طالع زلیخا کی
عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا - فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ
بھیج دے کیوں نہ زلیخا اُسے کنعان کے بیچ - بھائی یوسف کے زلیخا کو یہ سمجھاتے تھے
آپ بھیا کا نہ غم کیجۓ بھابی، ہوگا - زلیخا کو ترے آگے کیا میں
یہ قدر و منزلت تجکو دیا میں - گل گل پگل پگل کے محبت کی راہ میں
پانی ہوئی زلیخا یوسف کی چاہ میں - جب شباب آکر زلیخا کے دوبارہ دن پھرے
کھل گئیں آنکھیں سی یوسف کی یہ عالم دیکھ کر - آواز غیب کان میں ائئی کہ فرق کر
وہ یوسف زلیخا تھے یہ یوسف حسین - یوسف کا ہور قصہ زلیخا کا جگ بھریا
ہم تم کوں دیکھ کاٹ لیے بات جوں ترنج
محاورات
- چہ خوش گفت سعدی در زلیخا الایا ایہا الساقی اور کاساونا ولہا
- زلیخا پڑھی پر یہ نہ جانا عورت ہے یا مرد
- زلیخا پڑھی پر یہ نہ جانا عورت ہے یا مرد / تو ساری پڑھ گئے پر یہ نہ جانا کہ وہ عورت تھی یا مرد
- زلیخا تو (ساری) پڑھ گئے پر یہ نہ جانا کہ وہ عورت تھی یا مرد
- زلیخا زن ہے کہ مرد
- ساری (١) زلیخا سن لی اور یہ نہ معلوم ہوا کہ زلیخا عورت تھی کہ مرد
- ساری رات زلیخا پڑھی اور یہ معلوم نہ ہوا کہ زلیخا عورت تھی یا مرد
- ساری رات کہانی سنی صبح کو پوچھے زلیخا عورت تھی یا مرد
- ساری رامائن (پڑھ گئے) سن کے پوچھا سیتا کس کی جورو تھی۔ ساری زلیخا پڑھی اور یہ نہ معلوم ہوا کہ زلیخا عورت تھی یا مرد