زمزمہ سنج کے معنی

زمزمہ سنج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زَم + زَمَہ + سَنْج }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |زمزمہ| کے ساتھ فارسی مصدر |سنجیدن| سے مشتق صیغہ امر |سنج| لگانے سے مرکب |زمزمہ سنج| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) گُن گانے والا","قصیدہ خواں","نغمہ خواں","نوا سرا"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

زمزمہ سنج کے معنی

١ - نغمہ خواں، نواسرا۔

"صاحب مثنوی کی زبان یوں زمزمہ سنج ہوتی ہے کہ جو اسے حقیقت سمجھ کر پڑھے گا . یہ حقیقت کا کام دے گی۔" (١٩٤٣ء، مضامین عبدالماجد، ٣٣)

٢ - [ مجازا ] گن گانے والا، قصیدہ خواں، مداح۔

"اگر میں نیاز صاحب کے مقام انسانیت کا زمزمہ سنج نہ ہوتا جن کی عقیدت سے دل سرشار تھا ان سے بدظنی تو نہ ہوتی۔" (١٩٨٦ء، نیاز فتح پوری، شخصیت اور فکر و فن، ٤٣)

Related Words of "زمزمہ سنج":