زندہ درگور کے معنی
زندہ درگور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِن + دَہ + دَر + گور (واؤ مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |زندہ| کے ساتھ حرف جار |در| لگانے کے بعد اسم |گور| لگانے سے مرکب |زندہ درگور| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جیتے جی مرا ہوا","دکھ بھری زندگی گزارنا","زِندہ مِثلِ مُردہ","زِندہ ہوتے ہوئے مُردوں جیسا","سخت اذیّت یا عذاب میں مُبتلا","سخت مصیبت میں مبتلا (کرنا ہونا کے ساتھ)","مجبور و معذور","نیم مردہ","ہلاک نیز قریب بہ ہلاکت"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
زندہ درگور کے معنی
تجھ کو خلوت میں بٹھایا تری یکتائی نے زندہ درگور بنایا مجھے تنہائی نے (١٩٢٥ء، دیوان صفی، ١٣٩)
"اب تیس باقی تھے جن میں دس مر گئے پانچ زندہ درگور اور پانچ برائے نام۔" (١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٢٤٨)
"ایسے لگتا ہے جیسے ب کی بجائے وہ خود مر چکا ہے یا زندہ درگور ہو گیا ہے۔" (١٩٨١ء، ماس اور مٹی، ١١٧)
زندہ درگور english meaning
leading an unhappy lifehalf-deadas good as deadcunning (person) [A~ حیلہ]
شاعری
- زندہ درگور اب تو ہے بے تیرے او آرام روح
بن گیا ہے قالب خشت لحد اندام روح
محاورات
- زندہ درگور