زنگ کے معنی

زنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زَنْگ (ن غنہ) }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٦٤ء کو حسن شوقی کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(١) گھنٹہ","(١) وہ میل یا پھپھوندی جو لوہے کی چیزوں پر نمناک ہوا سے جم جاتا ہے اور وہاں سے لوہا کھایا جاتا ہے","(٢) آئینے یا شیشے کا \"گدلا پن\" یا دُھندلا پن","(٢) گھنگرو","(٣) سِیاہی","افریقہ کے ایک مُلک کا نام","چھوٹا گھنٹا","خصوصاً لوہے کا میل","دھات کا میل","دھاتیں نمی کی وجہ سے آکسیجن سے مل کر ایک نیا مرکب بناتی ہیں یہ زنگ ہے، سونے چاندی کو زنگ نہیں لگتا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

زنگ کے معنی

١ - وہ میل یا پھپھوندی جو لوہے کی چیزوں پر نمناک ہوا سے جم جاتا ہے اور وہاں سے لوہا کھا جاتا ہے، مورچہ۔

"آزاد کی تخلیقی زندگی کو توجنون زنگ بنکر کھا گیا" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٢٧)

٢ - آئینے یا شیشے کا "گدلا پن" یا دھندلا پن۔

 زنگ خط کا دل سے جانا ہے محال مورچہ اس آئینہ کو کھا گیا (١٨٧٨ء، سخن بے مثال، ٦)

٣ - سیاہی۔

 نشکام سے لیکن رہے یہ کام کی صورت آئینۂ دل کو نہ لگے زنگ کدورت (١٩٢٥ء، مطلع انوار، ١٦٠)

٤ - گھنٹہ، جرس، گھنٹی۔

 کہیں تھا (تھی) ناقۂ لیلٰی کے زنگ کی آواز کہیں تھا (تھی) آہ دل قیس کی صدائے حزیں (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٢)

٥ - افریقہ کے ایک ملک کا نام، نجبار، حبش۔

 جمگھٹا ہے اس میں ترک و فرس و روم و زنگ کا یعنی گلدستہ ہے اک گلہائے رنگا رنگ کا (١٩٠٦ء، مخزن، اکتوبر، ٢)

زنگ کے مترادف

غبار, زنگولہ

اُتی, پُرمک, پھوئی, جرس, جنگال, جھانجر, جھانجھ, حبش, ذَرب, زنجار, زنجبار, زنگار, زنگولہ, سَہک, گھنٹا, گھنٹی, گھونگرو, مورچہ

زنگ کے جملے اور مرکبات

زنگ آلود, زنگ آلودہ, زنگ تلے, زنگ خوردہ, زنگ روک, زنگ زدئی, زنگ زدہ, زنگ والا

زنگ english meaning

(lit.)"blacknessdarkness"; rust; canker; Ethiopia

شاعری

  • خاک آلود سہی‘ زنگ نہیں ہے دل پر
    آپ چاہیں تو یہ آئینہ نکھر سکتا ہے
  • خط سے نہ کم ہو کیونکہ رخ یار کی چمک
    جاتی رہے ہے آئنے کی زیر زنگ آب
  • اس گل میں ہے زنگ گل ستانی کیا کیا!
    ہے خاک میں آب زندگانی کیا کیا!
  • آپ مکھتھے مودل کا کرن سب زنگ دور
    بھی کہیں زنگ اس کوں ناپکڑے تمی دیوتاب
  • پہنچا ضرر اسے ترے چہرے کی آب سے
    زنجیر زلف زنگ میں آخر کو بھٹ گئی
  • مرا دل پاک ہے از بس ولی زنگ کدورت سوں
    ہوا جیوں جوہر آئینہ منفی پیچ و تاب اس کا
  • تیغ زنگ آلود، خنجر کند، بازو ناتواں
    مجھ کو مرنے کے لئے جلاد بھی ترسائے گا
  • ضرر ثابت قدم کو کیا زمانے کی دورنگی سے
    کہ زنگ آلود کب ہو تیغہ کہسار دریا میں
  • سفا کیاں سب ان کی‘ ہیں خوش غلافیوں میں
    صیقل اڑے تو جھلکے‘ جو کچھ ہے زنگ اندر
  • ہوئی ہنس کوں گلبار پھولاں کی بیل
    کئی بگ کے زنگ منھور غنچیاں کی جھیل

محاورات

  • آئینہ دل سے زنگ کفر دور ہونا
  • برعکس نہند نام زنگی کافور
  • زنگ کا کھا جانا
  • زنگ کفر آئینہ دل سے دور ہونا
  • زنگا زوری ہونا
  • زنگبار کی آمد ہونا
  • زنگی دھونے سے سفید نہیں ہوتا
  • زنگی کی سیاہی کسی رنگ نہیں جاتی

Related Words of "زنگ":