سائبان کے معنی
سائبان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + اے + بان }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سائِبانوں[سا + اے + با + نوں (واؤ مجہول)]
سائبان کے معنی
شب کو ہوتا ہے گھنے جنگل میں جب بارش کا زور سائباں بھیگی ہوئی راتوں میں جب کرتا ہے شور (١٩٦١ء، جدید شاعری، ٢١٩)
"کھیتوں پر سائبان یا باڑہ کا نہ ہونا بھی بڑی خرابی ہے۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند، ٣٥٠:١)
"سائبان بیضاوی شکل کا اور ایک گز بلند ہوتا ہے اس کا دستہ بالکل چتر کے مشابہ ہوتا ہے۔" (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ٨٤:١)
"روس . کے کردار نے بھارت کو ایک بار ایسا سائبان مہیا کر دیا جس نے اسے مشرقی پاکستان پر کامیاب حملہ کرنے کے لیے مکمل تحفظ مہیا کر دیا۔" (١٩٨٧ء، پاکستان کیوں ٹوٹا، ٢٠٩)
سائبان کے مترادف
برساتی, برآمدہ, شامیانہ
سائبان english meaning
["canopy; sunshade","umbrella; thatched roof"]