ساجھا کے معنی
ساجھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + جھا }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٤٦ء سے "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(قانون) کاروبار","(کسی چیز میں دو یا دو سے زیادہ آدمیوں کی) شرکت","بٹائی جیسے سخی کی کمائی میں سب کا ساجھا","بھائی چارا","پتی داری","تجارت کسی کا باہم شریک ہونا جیسے ساجھا جو رُو خصم ہی کا بھلا","حِصہ داری","حصہ کسی کمپنی یا دوکان میں","رشتہ داری","کسی کام میں شراکت"]
ساجھ ساجھا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : ساجھے[سا + جھے]
- جمع : ساجھے[سا + جھے]
ساجھا کے معنی
"تم سب کے گناہوں میں میرا ساجھا اور تم سب کی خطاؤں میں میری شرکت ہے۔" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر،٨٨)
"جب تک ان کا ساجھا ہماری کمائی میں ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم نہ صرف اس کو پورا کریں بلکہ اپنا فخر سمجھیں۔" (١٩١٨ء، سرابِ مغرب، ٥٠)
"ان کا حضرت عثمان کے ساتھ تجارت میں ساجھا تھا۔"
ساجھا کے مترادف
شراکت
بانٹ, بخرہ, بٹائی, بھاگ, تعلق, حصہ, رفاقت, ساتھ, سج, شراکت, شرکت, مشارکت, مشترکہ, میل
ساجھا english meaning
Associationcompany (in trade)partnership; relationconnection; share (in a company)(Plural) محققین mohaqqiqin|associationdue regard (to)first-rate scholarpatronagephilosopherresearch scholar, research workerresearchertrue
محاورات
- آدھا ساجھا ہونا
- چنا ڈال کر کھانے میں ساجھا
- ساجھا بھلا نہ باپ کا اور تاؤ بھلا نہ تاپ کا
- ساجھا بھلا نہ باپ کا۔ اور تاؤ بھلا نہ تاپ کا
- ساجھا جورو خصم کا ہی بھلا
- ساجھا جورو خصم ہی کا بھلا
- ساجھا چھوٹ جانا / چھوٹنا
- ساجھا سدھے نہ باپ کا
- ساجھا سدھے نہ باپ کا سٹے راسے کی کھان۔ گھر نیارے کر بالماں بات میری تو مان
- ساجھا سدہے نہ باپ کا، سٹے راسے کی کھان گھر نیارے کر بالماں بات میری تو مان