ساٹھ کے معنی
ساٹھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ساٹھ }
تفصیلات
iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انسٹھ اور ایک کا مجموعہ","اِکسٹھ سے پہلے اور انسٹھ کے بعد کا عدد","تین بیسی","تین بیسی کے مساوی عدد (نیز اس کی قیمت) جو ہندسوں میں ٦٠ (چھ اور صفر) سے ظاہر کیا جاتا ہے","شست (شصت)"]
اسم
صفت عددی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ساٹھوں[سا + ٹھوں (واؤ مجہول)]
ساٹھ کے معنی
١ - تین بیسی کے مساوی عدد (نیز اس کی قیمت) جو ہندسوں میں 60 (چھ اور صفر) سے ظاہر کیا جاتا ہے، اکسٹھ سے پہلے اور اونسٹھ کے بعد کی گنتی۔
"اگلے وقت میں تو ساٹھ برس کی عمر میں پائجامہ پہننا شروع کرتے ہیں۔" (١٩٨٦ء، آئینہ، ٢٠٧)
ساٹھ english meaning
(Plural) محاصل maha|sil or محصولات mahsoolat|cessrevenuetoll
شاعری
- زلف جانے ہے وہ پیچوں کے ہنر تین سے ساٹھ
بند کشتی کے دلا یاد تو کر تین سے ساٹھ - مرغی بلی کے ساٹھ کر نان
ثابت نکلے کے فرط پہچان - لاشے پچاس ساٹھ گرائے پلٹ گئے
پھیرا فرس کو باگ اٹھائے پلٹ گئے
محاورات
- اوتی (١) کے ننانوے بارہ پنجے ساٹھ
- اوتی کے ننانویں بارہ پنجے ساٹھ
- ایک دن کے تین سو ساٹھ دن
- بیسی کھیسی ساٹھا پاٹھا
- پرکھ ساٹھا سو پاٹھا۔ استری بیسی سو کھیسی
- ساٹھ ساس / ساسیں نند ہوں سو، ماں کی ہور / ہوا نہ انسوں ہو
- ساٹھ ساس نند ہوں سو۔ ماں کی ہور نہ انسوس ہو
- ساٹھ گاؤں بکری چرگئی
- ساٹھ گانو بکری چر گئی
- ساٹھا اور پاٹھا