سبھی کے معنی

سبھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَبھی }

تفصیلات

iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت |سب| کے بعد حرف تخصیص |ہی| لگنے سے |سبھی| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل ہوتا ہے۔ تحریراً ١٤٩٦ء سے |دکنی ادب کی تاریخ| کے حوالے سے "میراں جی" کے ہاں ملتا ہے۔, m["سب ہی کا مخفف"]

اسم

متعلق فعل

سبھی کے معنی

١ - سب کے سب، تمام، سب۔

"یہ سونے کا چمچہ اسے کس نے عطا کیا کہ سبھی اُس کے گن گانے پر مجبور ہیں۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٢٥٨)

سبھی english meaning

falconhawk

شاعری

  • حق ڈھونڈھنے کا آپ کو آتا نہیں ورنہ
    عالم ہے سبھی یار کہاں یار نہ پایا
  • ہوتا نہیں ہے اُس لب نو خط پہ کوئی سبز
    عیسیٰ و خضر کیا سبھی یکبار مرگئے
  • تیری قربت کے سبھی عکس مرے قیدی تھے
    تُونے اے جاں‘ پسِ مژگاں کبھی دیکھا ہی نہ تھا
  • ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
    مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے
  • ہاتھ اُس نے اپنا جب مرے سینے پہ رکھ دیا
    جتنے بھی درد تھے سبھی کافور ہوگئے
  • چلو اپنی محبت‘ سبھی کو بانٹ آئیں
    ہر اِک پیار کا بھوکا دکھائی دیتا ہے
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
    ورنہ دنیا میں سبھی آتے ہیں مرنے کے لئے
  • تو آؤ آج سے ہم ایک کام کرتے ہیں
    وفا کے نام سبھی صبح و شام کرتے ہیں
  • (دلدار بھٹی کے لیے ایک نظم)

    کِس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
    وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا

    قہقہے بانٹتا پھرتا تھا گلی کوچوں میں
    اپنی باتوں سے سبھی درد بُھلا دیتا تھا
    اُس کی جیبوں میں بھرے رہتے تھے سکّے‘ غم کے
    پھر بھی ہر بزم کو گُلزار بنا دیتا تھا

    ہر دُکھی دل کی تڑپ
    اُس کی آنکھوں کی لہو رنگ فضا میں گُھل کر
    اُس کی راتوں میں سُلگ اُٹھتی تھی

    میری اور اُس کی رفاقت کا سفر
    ایسے گُزرا ہے کہ اب سوچتا ہوں
    یہ جو پچیس برس
    آرزو رنگ ستاروں کی طرح لگتے تھے
    کیسے آنکھوں میں اُتر آئے ہیں آنسو بن کر!
    اُس کو روکے گی کسی قبر کی مٹی کیسے!
    وہ تو منظر میں بکھر جاتا تھا خُوشبو بن کر!
    اُس کا سینہ تھا مگر پیار کا دریا کوئی
    ہر دکھی روح کو سیراب کیے جاتا تھا
    نام کا اپنے بھرم اُس نے کچھ ایسے رکھا
    دلِ احباب کو مہتاب کیے جاتا تھا
    کوئی پھل دار شجر ہو سرِ راہے‘ جیسے
    کسی بدلے‘ کسی نسبت کا طلبگار نہ تھا
    اپنی نیکی کی مسّرت تھی‘ اثاثہ اُس کا
    اُس کو کچھ اہلِ تجارت سے سروکار نہ تھا

    کس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
    وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا
  • پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم

    ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
    بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
    تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
    کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
    تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
    تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
    اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
    دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
    اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
    اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
    رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
    سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
    جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
    شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
    جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے

    ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
    وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
    وہ تری ماں ہی نہ تھی
    پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
    جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
    ایسی آواز تھی وہ
    کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
    مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
    اپنے دامن میں لیے
    کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
    اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
    دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
    ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی

محاورات

  • اپنا سبیتا (- سبھیتا) دیکھ کر / کے
  • اپنے بچھڑے کے دانت سب کو معلوم ہوتے ہیں / سبھی پہچانتے ہیں
  • اچھوں کی سبھی اچھی ہوتی ہے
  • ایک جنا گھر مردہ بھیل چار جنا مل کھائی لیل۔ آپ آپ کے سبھی ملوک جھانٹ اکھیڑے مردہ ہلوک
  • ایک حمام میں سب (سبھی) ننگے
  • بھول گئے گیان شاستر پڑھ کر سبھی ڈبویا
  • پیٹ بیچ پڑی روٹیاں تو سبھی باتیں موٹیاں
  • تلسی میٹھا بولئے سب سے کرکے پریت۔ کریں پریم تاسے سبھی لکھی کو کل کی ریت
  • چولہے چکی سبھی کام پکی
  • چھوٹی بوند برسی چونکائے آلس سبھی مٹائے

Related Words of "سبھی":