سجدہ کے معنی
سجدہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَج + دَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے، اردو میں بطور اسم مجرد استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خدا کے آگے سر جھکانا","زمین پر سر رکھنا","قرآن شریف کی ایک سورہ کا نام (بعض فرہنگ نویسوں کی رائے ہے کہ بفتح سین مہملہ اسی کے واسطے ہے ورنہ بکسر ہے ہے)","ماتھا ٹیکن","متھا ٹیکن","مسلمانوں کی عبادت کا ایک حصہ اس میں ماتھا ناک ہاتھ کہنیاں گھٹنے اور پاؤں کی انگلیاں زمین پر لگتی ہیں","مٹھا ٹیکن","کرنا ہونا کے ساتھ"]
سجد سَجْدَہ
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : سَجْدے[سَج + دے]
- جمع : سَجْدے[سَج + دے]
- جمع استثنائی : سِجْدات[سِج + دَات]
- جمع غیر ندائی : سَجْدوں[سَج + دوں (و مجہول)]
سجدہ کے معنی
سجدہ کرنے میں سر کٹیں ہیں جہاں سو ترا آستان ہے پیارے (١٨١٠ء، کلیات، میر، ٣١٨)
"حضرت یوسف نے خواب دیکھا کہ گیارہ ستارے اترے اور ان کے ساتھ سورج اور چاند بھی ہیں، ان سب نے آپ کو سجدہ کیا . سجدہ کرنے سے تواضع کرنا اور مطیع ہونا مراد ہے"۔ (١٩١١ء، تفسیر القرآن الحکیم، مولانا نعیم الدین، ٣٧٧)
"وہ رکوع پورا کرتا ہے نہ سجدہ" (١٩٨٥ء، روشنی، ٥٩)
سجدہ کے جملے اور مرکبات
سجادۂ تعظیمی, سجدۂ تلاوت, سجدہ ریز, سجدۂ سہو, سجدۂ شکر, سجدۂ طاعت, سجدۂ عقیدت, سجدہ گاہ, سجدہ گزار, سجدۂ انقیاد, سجدۂ درشن, سجدہ گزاری
سجدہ english meaning
Prostration (in prayer); bowing as to touch the ground with the forehead in adoration (esp. to God)adorationcustomtransaction
شاعری
- مرزبوم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی
کوسوں اُس کی اُور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا - ہوا میں سجدہ میں پر نقش میرا یار رہا
اُس آستاں پہ مری خاک سے غبار رہا - وقت تب تک تھا تو سجدہ مسجدوں میں کفر تھا
فائدہ اب جب کہ قد محراب سا خم ہوگیا - سجدہ کرنے میں سڑکیں ہیں جہاں
سوترا آستان ہے پیارے - انھوں میں جو کہ ترے محوِ سجدہ رہتے ہیں
نہیں ہے قدر ہزاروں برس کی طاعت کی - جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئ
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے - بچا کے سجدہ سے تم نے جو پاؤں کھینچ لئے
اسی نشاں پہ رکھ دے کوئی جبیں نہ کہیں - تجھ کو چاہا‘ تیری دہلیز پہ سجدہ نہ کیا
وہ میرا عشق تھا‘ اور یہ میری خود داری ہے - جو چاہے سجدہ گزارے‘ جو چاہے ٹھکرادے
پڑا ہوا میں زمانے کی رہگزر میں ہوں - دماغ عرش پر ہے تیرے در کی ٹھوکر سے
نصیب ہوتا جو سجدہ تو میں کہاں ہوتا
محاورات
- دولتمند کی ڈیوڑھی کو سب سجدہ کرتے ہیں
- وتر کے آگے سجدہ نہیں