سرافراز کے معنی
سرافراز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَر + اَف + راز }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |سر| کے ساتھ فارسی مصدر |افراختن| سے مشتق صیغۂ امر |افراز| لگانے سے مرکب |سرافراز| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بلند پایہ","بلند مرتبہ","عالی رتبہ (فرمانا کرنا ہونا کے ساتھ)","عالی مرتبہ","عالی منزلت","فوج کا افسر اعلیٰ یا جرنیل","گلے کی رسی","ہر مہینے کا تیسرا دن"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
سرافراز کے معنی
کھٹکتی ہے نظر میں خیر خواہی رہ نشینوں کی گوارا ہے زمانے کو سر افرازوں کا دوں ہونا (١٩٥٨ء، تار پیرہن، ١٠٢)
شاعر جو تیرے قد سے نہ تشبیہ دیں اوسے ہوے نہ سرو باغ سرافراز اس قدر (١٧٩٨ء، میرسوز، دیوان، ١١٤)
سرافراز english meaning
having the head raised; exaltedeminentdistinguishedhonoured; promoted; dishonouredviolated(F. کسگرن kas|-garan) Pottermanureplasterer
شاعری
- دیکھئے کس کو شہادت سے سرافراز کریں
راگ تو سب کو ہے اُس شوخ کی تلوار کے ساتھ - توفیق خدا سے تھا سرافراز یہ دانا
آساں نہ تھا شاہ کی آنکھوں میں سمانا - سرافراز کر خلعت خاص تے
بداگی دیا مہر و اخلاص تے - دیکھیے کس کو شہادت سے سرافراز کریں
لاگ تو سب کو ہے اس شوخ کی تلوار کے ساتھ - وہ شمسہ رخشندہ ایوان امامت
وہ شمع سرافراز شبستان امامت - اپنا بنا کے تم نے سرافراز کردیا
اک بوند کی تلاش تھی دریا ملا مجھے