سرزنش

{ سَر + زَنِش }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سر| کے ساتھ |زدن| مصدر سے حاصل مصدر |زنش| لگان سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٤٩ء سے "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

سرزنش کے معنی

١ - برا بھلا کہنا، تنبیہ، ملامت، ڈانٹ ڈپٹ۔

"عجز سے چور چور، ڈرا ڈرا سہما سہما جیسے ستائش کی نہیں بلکہ سرزنش کی محفل ہو۔" (١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ١٣٧)

٢ - چبھن، کھٹک۔

 جب تلک مجکو خیال مژہ پار رہا دل مرا مورد سرزنش خار رہا (١٨٧٩ء، دیوان عیش، ١٧)

٣ - سر پر زخم، سر پر زخم پڑنا۔

 جھک کر اٹھا لے خود ہے سرزنش کا غم سر جنگ ہو چلی نہ اٹھا بس اب قدم (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٨٤:١)