سعادت کے معنی
سعادت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَعا + دَت }خوش نصیبی نیکی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اقبال مندی","خوش اقبالی","خوش بختی","خوش قسمتی","خوش نصیبی","فرماں برداری","نحوست کا نقیض","نیک بختی"],
سعد سَعادَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : سَعادَتیں[سَعا + دَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : سَعادَتوں[سَعا + دَتوں (و مجہول)]
- لڑکا
سعادت کے معنی
"نحوست و سعادت کواکب بطریق عالم اسباب بطرز افسانہ بیان کیا۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٧٧:٤)
دن آج وہ ہے جس پہ سعادت کو ناز ہے جشن آج وہ ہے جس پر مسرت کو ناز ہے (١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ١١١)
"دین و دنیا کی سعادت تمہیں حاصل ہو گی۔" (١٩٨٥ء، طوبٰی، ٩١)
"حقیقی لذت جس کو فلسفہ کی اصطلاح میں سعادت کہتے صرف غیر مادی عالم میں مل سکتی ہے۔" (١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٩٢)
سعادت کے مترادف
اچھائی, نیکی
اچھائی, اطاعت, بختاوری, برکت, بھلائی, خدمت, خوبی, خوشی, سَعَدَ, نکوئی, نیکی, وفاداری
سعادت کے جملے اور مرکبات
سعادت مند, سعادت مندی, سعادت ازلی, سعادت ابدی, سعادت اخروی, سعادت مندانہ
سعادت english meaning
prosperitygood fortunehappinessfelicitybrocadedembroidered in gold or silver threadSadat
شاعری
- آب نیساں ہے گہر لیکن صدف کے واسطے
ہے سعادت مہر میں برج شرف کے واسطے - کہیے امید کس سے رکھیں اور کس سے آس
ہم کو تو اب حصول سعادت سے بھی ہے یاس - منا جاتی کا آنسو ڈھل کے اس کے آستانے سے
ہوا ہے درة التاج سعادت فرق فرقد کا - سعادت کا جو طالب ہے کھلا رکھ چشم عبرت کو
اثر دکھلائے گا یہ نقش ہستی آہ بھرنے سے - جب پیر مغاں سے میں جا دختر رز مانگی
بولا کہ سعادت ہے پر وہ ابھی بالی ہے - اے خوشا میری سعادت واہ رے بخت بلند
اے زہے وہ دن کرے مجھے کو ہدف تیری نظر - سو ساعت کی سعادت میں دعا منگے جو کوی
لکھیں بخشش کا خط اس کی پہشانی پر جل کا - رکھتا ہے چرخ اہل سعادت کو بدمذاق
گذراب یت ینسا جئ سر روزی کلاب - اٹھاے گوہ مرا کیونکر نہ مجنوں دشت وحشت میں
سعادت مند لڑکے خدمت استاد کرتے ہیں - خال رخسار نہیں گوے سعادت ہے یہ
مجھ سے مجرم کے لئے شفاعت ہے یہ
محاورات
- آوان سعادت تو امان
- ایں سعادت بزور بازو نیست
- قدوم (سعادت) میمنت لزوم
- ہمائے اوج سعادت بدام ما افتد۔ اگر ترا گزرے بر مقام ما افتد