سنگ دل کے معنی

سنگ دل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَنْگ (ن غنہ) + دِل }

تفصیلات

iفارسی زبان سے مرکب وصفی ہے۔ فارسی سے ماخوذ دو اسما |سنگ اور |دل| کے ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بے حس","بے درد","بے رحم","جفا جو","جفا گر","جفا کار","ستم گر","سخت دل","شقی القلب","قسی القلب"]

اسم

صفت ذاتی

سنگ دل کے معنی

١ - پتھر جیسے دل والا؛ (کنایۃً) بے رحم، ظالم، جفا کار، سخت دل۔

"سبھی مل کر کہتے کہ حافظ کفایت علی تو بڑا سنگدل آدمی ہے۔" (١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ٦٥)

سنگ دل english meaning

KindlessPitiless

شاعری

  • وفا کیسی کہاں کا عشق جب سرپھوڑنا ٹھہرا
    تو پھراے سنگ دل تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو
  • اس سنگ دل سےہوتی نہیں راہ کیا کروں
    پتھر میں لیس دھنستی نہیں آہ کیا کروں
  • اس رقیب سنگ دل کی سخت بات
    کوہ سیتی دل پہ بھاری ہے مجھے
  • ہاتھوں سے میری لاش کو مٹی میں توپ آئے
    اتنے بھی سنگ دل مرے غم خوار ہوگئے
  • ہر گز نہ کیا نرم صنم دل کوں اپس کے
    یہ سنگ دل تختہ خارا پہ لکھا ہوں
  • نکلی ہے جست کر کر ہر سنگ دل سوں آتش
    چقماق جب فلک کی جھاڑا ہے توں ادا سوں
  • بوجھ پکڑا سنگ دل نے اب کہاں ٹھہرے رقیب
    چھوڑ دیں گے چوم کر آخر کوں بھاری سل ہے یہ
  • پتھر سے پھوڑتا ہوں سر اے سنگ دل میں اب
    چھاتی پہ سل یہ صبر کی کب تک دھری رہے
  • دل کی گھاتوں کو سنگ دل کیا سمجھیں
    دو باتوں میں داؤں پہ چڑھا لیتا ہے
  • اگر اس سنگ دل کی سختیاں خاطر میں لیاؤں میں
    نہ ٹوٹے شیشہ دل ایک موگر اس پہ سل دھردوں

Related Words of "سنگ دل":