سوالی کے معنی

سوالی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَوا + لی }

تفصیلات

iعربی سے مشتق اسم |سوال| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے |سوالی| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دریوزہ گر","گدیہ گر","مانگنے والا","وہ شخص جو مرثئے پڑھے"]

سَوال سَوالی

اسم

صفت نسبتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع ندائی : سوالِیو[سَوا + لِیو (و مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : سَوالِیوں[سَوا + لِیوں (و مجہول)]

سوالی کے معنی

١ - سوال کرنے والا، بھیک منگا؛ مانگنے والا، فقیر، سائل۔

 دل سوالی نہ ہوا، آنکھ تہی جام نہیں میری پہچان کوئی آرزوئے خام نہیں (١٩٨٢ء، سازِسخن بیانہ ہے، ١٣١)

سوالی english meaning

A questioner; the person who sings the marsiyacrony

شاعری

  • سوالی و سکری کوں مانے نہیں
    بجز دییے ووکس پچھانے نہیں

Related Words of "سوالی":