سودائی کے معنی

سودائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَو + دا + ئی }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں دخیل اسم خاص |سودا| کے ساتھ |ئی| بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے |سودائی| حاصل ہوا۔ اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٢ء کو "عجائب القصص" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["فاتر العقل","مخبوط الحواس"]

سودا سَودائی

اسم

صفت نسبتی ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جنسِ مخالف : سَودائن[سَو (و لین) + دا + اِن (کسرہ ا مجہول)]","جمع ندائی : سَودائیو[سَو (و لین) + دا + ئِیو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : سَدائِیوں[سَو (و لین) + دا + ئِیوں (و مجہول)]"]
  • ["جنسِ مخالف : سودَائن[سَو (و لین) + دا + ئن]","جمع ندائی : سَو دائِیو[سَو (و لین) + دا + ئِیو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : سَودائِیوں[سَو (و لین) + دا + ئِیوں (و مجہول)]"]

سودائی کے معنی

["١ - مراقی، خبطی، سِڑی، وسواسی، جنونی، دیوانہ، پاگل۔"]

[" شہر کا زِنداں بھی ہے اس کے لیے دشت میں بھٹکے گا سودائی کہاں (١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ٧٩)"]

["١ - مخبوط الحواس، مجنوں، بیوقوف۔","٢ - عاشق، فریفتہ۔"]

[" سودائی ہوئے دیکھ کے پھر ہوش نہ آیا زلفوں کا الجھنا بھی اک فسانہ ہے اس کا (١٨٦١ء، کلیاتِ اختر، ١١١)"," وحشتوں کا کبھی شیدائی نہیں تھا اتنا جیسے اب ہوں ترا سودائی نہیں تھا اتنا (١٩٨٥ء، خواب در خواب، ٤٣)"]

سودائی کے مترادف

پاگل, خبطی, عاشق, سنکی, دیوانہ

پاگل, پریمی, جنونی, خبطی, دیوانہ, شیدا, عاشق, مجنون

سودائی کے جملے اور مرکبات

سودائی نظارہ

سودائی english meaning

Melancholicatrabilarious; insanemad; an atrabilariana hypochondriac; a madman[P~م not + بودن be]

شاعری

  • یہی زلفوں کی تری بات تھی یا کاکل کی
    میر کو خوب کیا سیر تو سودائی تھا
  • جنگل جنگل شوق کے مارے ناقہ سوار پھراکی ہے
    مجنوں جو صحرائی ہوا تو لیلی بھی سودائی ہوئی
  • آج ستارے گم صم ہیں کیوں، چاند ہے کیوں سودائی سا
    آئینے سے بات کرو، اس بھید کا عنواں دیکھو تو!
  • پاس جان زار اے نادان کر
    بن نہ سودائی تو سب کچھ جان کر
  • چل سیر کوٹک تو بھی کہ سودائی نے تیرے
    بازار نیا اک سر بازار لگایا
  • ساتھ لے جائے کہاں عشق کی رسوائی کو
    گور بھی تنگ ملی ہے ترے سودائی کو
  • یہی زنجیر کے نالے سے صدا آتی ہے
    قید خانے میں برا ھال ہے سودائی کا
  • سودائی ہو تو رکھے بازار عشق میں پا
    سر مفت بیچتے ہیں یہ کچھ چلن ہے واں کا
  • یہ گھن زلفوں کا اور یہ سرمہ کیں آنکھیں معاذ اللہ
    وہ دیوانہ ہے اس کو دیکھ کر جو ہونہ سودائی
  • کام لیجے گا کہیں اور ہی دانائی سے
    نا صحو جاؤ نہ لپٹو کسی سودائی سے

محاورات

  • سودا سودائیوں بات نفع میں
  • مزاج سودائی ہونا

Related Words of "سودائی":