سورما کے معنی
سورما کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُور + ما }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |شورمان| سے ماخوذ |سورما| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m[]
شورمان سُورْما
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سُورْماؤں[سُور + ما + اوں (و مجہول)]
سورما کے معنی
"فرخندہ نگر کے یہ چاروں سورما حیران تھے کہ یہ ہوا کیا۔" (١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٧٤)
"پھر وہی سورما دوبارہ ایک غیر ملکی حکومت کے اشارہ پر قوم کو اپنی شیرازہ بندی کی کوششوں میں ناکام بنانے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔" (١٩٣٦ء، مکاتیب اقبال، ٦:٢)
"یہ مریض تھا تو دھان پان لیکن ایشیا کا سورما تھا۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٠٩)
"ماہتاب اس کو چندر ماں کہتے ہیں مالک روزِ دوشنبہ یعنی سُورما کا ہے۔" (١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٣)
سورما کے مترادف
بہادر, دلاور, جنگی, شجاع
سورما english meaning
Heroicbravevaliantbold
شاعری
- کیتی ہوں چک کسوئی رنگ روپ جو پرکھنے
پیو سورما جھلکتا بتیس لچھن میںجم جم - ہوں رام کرنے کو دہلی کے سورما موجود
سمند لندن اگر بد لگام ہوجائے - جوہر کی رسم خاص ہو رنواس میں ادا
ساکھا صف عدو میں کریں سورما سوار
محاورات
- اکیلا (سورما) چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا
- اکیلا سورما چنا بھاڑ (و) نہیں پھوڑ سکتا <br>(پھوڑنے سے رہا)
- ایک چنا سورما کیا بھاڑ پھوڑیگا
- ایک سورما چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا
- بڑا سورما ہے
- ساری (١) فوج میں ایک ہی / کوئی سورما ہوتا ہے
- ساری فوج میں ایک ہی (کوئی) سورما ہوتا ہے
- سوبھارن کی سورما گھر کی سوبھا بیر۔ رات کی سوبھا چاندنی بھوجن سوبھا کھیر
- سورما چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا
- کیا لڑے سورما کیا لڑے انجان