سوکھا کے معنی
سوکھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُو + کھا }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "دیوانِ بیختہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بغیر رس یا نمی کے","بغیر فائدے یا نفع کے","بے روغن","بے سالن","بے نم","بے نمی","خشک زمین","خشک موسم","سکڑا ہوا","غیر مرطوب"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : سُوکھی[سُو + کھی]
- واحد غیر ندائی : سُوکھے[سُو + کھوں (و مجہول)]
- جمع : سُوکھے[سُو + کھے]
- جمع غیر ندائی : سُوکھوں[سُو + کھو (و مجہول)]
سوکھا کے معنی
اکبر کو لے کے داخل خیمہ ہوئے امام سُوکھے ہوئے لبوں نے حرم سے کیا کلام (١٩٨١ء، شہادت، ٩٣)
"سترہ، اٹھارہ برس کی ایک تندرست لڑکی ایک پچاس برس کے سُوکھے مرد کی تواضع کر رہی ہے۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٥٣)
"اس بات کی تشفی ہوگئی کہ خدانخواستہ سوکھے کا مرض نہیں ہے۔" (١٩٤٧ء، حرف آشنا، ١٣٩)
"کبھی باڑھ آتی ہے کبھی سُوکھا پڑتا ہے بیٹھے بیٹھے تماشا دیکھا کرتے ہیں۔" (١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ٢٣٠:١)
دسے سوکھے سوں تجھ انکھیاں کی یودھج کہ جیوں برچھی پکڑ نکلا ہے رجپوت (١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٦٢)
"سالن تو الگ رہا روکھے آٹے کے پھنکے اور سُوکھی روٹی کے ٹکڑے بھی پڑ جائیں تو بہت۔" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٢٨)
"تو اپنی سوکھی فلسفیانہ باتوں کو جانے دے اور میرا راستہ کھوٹا نہ کر۔" (١٩١٦ء، سی پارۂ دل، ١٣٧:١)
سوکھا کے مترادف
خشک, روکھا, سکڑا
بھنگ, پتلا, پھیکا, تنکا, خشک, دبلا, دُچ, روکھا, زردہ, سمٹا, سکڑا, ضعیف, قحط, لاغر, ناتواں, نحیف, کال, کمزور, کھڑنک, یابس
سوکھا کے جملے اور مرکبات
سوکھی روٹی, سوکھا سڑا, سوکھا ساکھا, سوکھا جواب, سوکھا ٹھٹھا
سوکھا english meaning
drydrieddried upparchedwithered; emaciatedsaplessjuiceless; without advantage or profit.dry tobaccoopen
شاعری
- تپتے بن میں رہے پیاسے تو یہ سوکھا پانی
بچے روئے بھی تو آنکھوں سے نہ نکلا پانی - تن سوکھا کبڑی پیٹھ ہوئی، گھوڑے پر زین دھرو بابا
اب موت نقارہ باج چکا، چلنے کی فکر کرو بابا - ادنیٰ کوئی اعلیٰ کوئی‘ سوکھا کوئی ڈنڑ پیل
جب غور سے دیکھا تو اسی کے ہیں یہ سب کھیل - سوکھا جو چمن اور ہوئی شان گلستان
کیا جانیے کیوں حسن بنا سوختہ ساماں - سوکھا ٹالا جو ہم کو ساقی
کیا یک دو سہ جام کچھ نہ نکلا - ان کو بز قصاب نے جب دے دیا سوکھا جواب
یہ اٹھے دکان سے مایوس یا چشم پر آب - کیا عید وفادار بنے تھے مرزا
کیسا سوکھا ملا قصیدے کا جواب - سوکھا سا کھا گورا گورا
کملو کا گھر والا ہوگا - سوکھا تجھ باپ کا نہال امید
اے ثمر باپ کے کہاں گیا توں
محاورات
- ابھی چھٹی کا دودھ نہیں سوکھا
- ابھی چھٹی کا دودھ نہیں سوکھا۔ ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے
- ابھی منہ کی دال نہیں جھڑی۔ ابھی ہونٹوں کا دودھ نہیں سوکھا (ہے)
- باتھ سوکھا فقیر بھوکا
- بھادوں کا جھلا‘ ایک سینگ سوکھا ایک گلا
- بھوکے کو سوکھا کیا
- تن سوکھا کبڑی پیٹھ ہوئی گھوڑے پر زین دھرو بابا۔ اب موت نقارہ باج چکی چلنے کا فکر کرو بابا
- جہاں جائے بھوکا وہاں پڑے سوکھا
- روکھا سوکھا کھا کر سو رہنا یا گزارہ کرنا
- سوکھا سوکھا بامن ہوگیا پھول پھال چغتا