سوکھنا کے معنی

سوکھنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سُوکھ + نا }

تفصیلات

iپراکرت الاصل لفظ |سوکھ| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت لاحقہ مصدر |نا| بڑھانے سے |سوکھنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نو سرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["انتظار کرنا","بہت پینا","بے رطوبت ہونا","بے نم اور بے رطوبت ہونا","بے نم ہونا","جذب کرنا","خشک ہونا","دبلا ہونا","دُبلا ہونا","رطوبت نہ رہنا"]

اسم

فعل لازم

سوکھنا کے معنی

١ - خشک ہونا، گھٹنا، کم ہونا، نمی دور ہونا۔

"سفید پینٹ ابھی اچھی طرح سوکھا نہ تھا۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ٤٥)

٢ - انتظار کی تکلیف برداشت کرنا، راہ دیکھنا۔

"مگر ہفتہ بھر تک پروڈیوسر سے ملنے کی نوبت نہ آئی روز جا کر اسٹوڈیو میں بیٹھی سوکھا کرتیں۔" (١٩٦٢ء، معصومہ، ٢٨)

٣ - تڑپنا، بے چین ہونا (انتظار وغیرہ میں)۔

 سال بھر میں سوکھا کیا بیکل جھُولا اب نہیں چھوڑے گا برسات کا آنچل جھولا (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ١٩٦)

٤ - دبلا پتلا ہونا (خوف یا رنج و غم اور عشق وغیرہ سے)۔

 یہ خوش چشموں کے سودے میں ہوں سوکھا ہرن کی بھی نہ سوکھے اس قدر شاخ (١٨٢٦ء، آتش، کلیات، ٢٣٢)

٥ - سکڑنا (حجم کا کم ہو جانا)۔

 مُنہ مرا اُترا گیا، اڑتی ہیں ہوائیاں ڈھیلے ہوگئے کپڑے، سوکھیں یہ کلائیاں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٣)

٦ - شرمندہ ہونا، افسردہ ہونا، کڑھنا۔

 کیا کرے دیکھیے کوثر پہ مری تشنہ لبی سوکھا جاتا ہے یہاں دیکھ کر قلزم مجھ کو (١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ١٧٧)

٧ - ڈرنا، خوف کھانا۔

 چار دیواری سو جگہ ہے کم تر تنک ہو تو سوکھتے ہیں ہم (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٠٨)

سوکھنا english meaning

be emaciatedbe parchedbecome thin or leanshrival

محاورات

  • آنتیں سوکھنا
  • انتظار میں سوکھنا
  • تعریف کرتے منہ سوکھنا
  • دم سوکھنا
  • دم سوکھنا یا خشک ہونا
  • زبان سوکھنا
  • لہو سوکھ جانا یا سوکھنا
  • لہو سوکھنا
  • منہ سوکھ جانا یا سوکھنا
  • کانٹے کی طرح سوکھنا

Related Words of "سوکھنا":