سویاں کے معنی
سویاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سِوَیْ + یاں }
تفصیلات
iہندی سے اردو میں دخیل اسم |سِوَئیں| کے ساتھ |اں| بطور لاحقہ جمع بڑھانے سے |سویاں| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٨٧ء کو "یوسف زلیخا (قلمی نسخہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ابالنا، بنانا، کھانا، کھلانا وغیرہ کے ساتھ","ایک قسم کا کھانا جو میدے کو گوندھ کر تار سے بٹتے ہیں اور انہیں سکھا کر بون لیتے ہیں اور پھر ابال کر دودھ اور شکر ڈال کر کھاتے ہیں","ایک قسم کی خوراک جو گیہوں کے میدے یا روے کو گوند کر تار کی مانند بنائی جاتی ہے","ایک قسم کی خوراک جو گیہوں کے میدے یا روے کو گوند کر تار کی مانند بنائی جاتی ہے","رشتۂ حلوا","سِوَئی کی جمع"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - جمع )
اقسام اسم
- واحد : سِوَئِیں[سِوَئِیں]
- جمع غیر ندائی : سِوَیّوں[سِوَی (ی لین) + یوں (و مجہول)]
سویاں کے معنی
"دوسرے قسم کی رسم جو کافروں سے لیا ہے بہت ہیں . یہ رسم شرک ہے نیپٹ جاہلوں نے رسم نکالی ہے اس سال کی عید سویاں نہ پینا نہ پکانا۔" (١٨٥٢ء، تقوی، ٣٥)
محاورات
- سویاں بن عید کیسی
- سویاں بٹنا یا توڑنا