سہارا کے معنی

سہارا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَہا + را }

تفصیلات

iپراکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم نیز گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بیماری سے افاقہ"]

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : سَہارے[سَہا + رے]","جمع : سَہارے[سَہا + رے]","جمع غیر ندائی : سَہاروں[سَہا + روں (و مجہول)]"]

سہارا کے معنی

["١ - مدد کرنے والا، مدد گار و معاون؛ حامی، پشت پناہ، حمایتی۔"]

["\"ابن حجر جیسے کمزور روایتوں کے سہارا اور پشت پناہ بھی اس کو مرسل ماننے کو تیار ہیں۔\" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٨٠:٣)"]

["١ - مدد، اعانت، بھروسہ۔","٢ - ٹیک، اڑواڑ، روک، مورنی، توڑا (پتھر یا لکڑی کے مثلث نما ٹکڑے جو دیوار سے آگے کو نکلے ہوتے ہیں کہ ان پر جھجایا سائبان رکھا جائے) نیز ستون، آڑ، روک۔","٣ - ڈھارس، تقویت، اطمینان، قوت۔","٤ - وسیلہ، ذریعہ، آسرا۔","٥ - امید، توقع۔ (فرہنگ آصفیہ؛ پلیٹس)۔","٦ - عورتوں کے کان کی بالیاں یا بندے وغیرہ سہارنے کی ڈور جس میں موتی پروئے ہوتے ہیں یا سونے چاندی کی زنجیر جسے بندے میں اٹکا کر کان کے حلقے میں پہنتے ہیں یا بالوں میں اٹکاتے ہیں، نتھ کو سہارنے والی موتی پروئی ہوئی ڈور یا سونے چاندی کی زنجیر جسے نتھ میں اٹکا کر کان کے حلقے میں پہنتے ہیں۔","٧ - نرمی، صحت یابی۔ (پلیٹس)۔"]

[" ہوگئی شمع محبت روشن مل گیا غم کو سَہارا تیرا (١٩٨٣ء، حصارِ انا، ٤٢)","\"ان سہاروں کی چوڑائی ان کی اونچائی کے تناسب سے زیادہ ہوتی گئی، اس لیے ان پر چھت کو سہارا مل گیا۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٣٥١:٣)","\"ان کے ہونے سے ہمیں بڑا سہارا تھا۔\" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٢٢)","\"اگر آپ رجعت پسندی کے سہارے ترقی کی طرف جانا چاہتے ہیں تو شروع ہی میں سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے۔\" (١٩٣٩ء، خطباتِ عبدالحق، ٧١)","\"کانوں میں جھمکے جڑاؤ، بالی پتے جڑاؤ، سہارے جڑاؤ، بجلیاں سادی سونے کی۔\" (١٩٦٤ء، نورِ مشرق، ٩٨)"]

سہارا کے مترادف

آس, وسیلہ

آس, آسرا, آشا, اطمینان, امداد, امید, اڑوڑ, بھروسہ, پناہ, تقویت, توانائی, توسل, توقع, تکیہ, ذریعہ, قوت, مدد, وسیلہ, ٹپس, ٹیک

سہارا کے جملے اور مرکبات

سہارا خلیہ

سہارا english meaning

aidearninghelp ; aidmember (of family)propsupportsupporter

شاعری

  • کسی تنکے کا سہارا نہیں منظور مجھے
    اب کے طوفان جو آئے تو بہا دے مجھ کو
  • سہارا جو کسی کا ڈھونڈتے ہیں بحرِ ہستی میں
    سفینہ ایسے لوگوں کا ہمیشہ ڈوب جاتا ہے
  • کوئی بنتا نہیں بے کس کا سہارا اے دوست
    پیڑ سوکھے پتّوں کو گرادیتا ہے
  • نہ تھی نفرت زمانے سے کسی کا جب سہارا تھا
    جہاں والو سنبھل جاؤ‘ کہ اب بے آسرا ہوں میں
  • یہ جو بے رنگ سی‘ بے آب سی آتی ہے نظر
    اِسی مٹی پہ پڑا کرتے تھے وہ نُور قدم
    جن کی آہٹ کا تسلسل ہے یہ سارا عالم
    جن کی خوشبو میں ہرے رہتے ہیں دل کے موسم
    جس کی حیرت سے بھرے رہتے ہیں خوابوں کے نگر

    وہ جو اِک تنگ سا رستہ ہے حرا کی جانب
    اُس کے پھیلاؤ میں کونین سمٹ جاتے ہیں
    آنکھ میں چاروں طرف رنگ سے لہراتے ہیں
    پاؤں خُود جس کی طرف کھنچتے چلتے جاتے ہیں
    یہی جادہ ہے جو جاتا ہے خُدا کی جانب

    کتنی صدیوں سے مسلط تھا کوئی شک مُجھ پر
    اپنے ہونے کی گواہی بھی نہیں ملتی تھی
    حبس ایسا تھا کوئی شاخ نہیں ہلتی تھی!
    اک کلی ایسی نہیں تھی جو نہیں کھلتی تھی
    جب کُھلی شانِ ’’رفعنا لک ذِکرک‘‘ مجھ پر

    آپ کا نقشِ قدم میرا سہارا بن جائے!
    بادِ رحمت کا اشارا ہو سفینے کی طرف
    وہ جو اِک راہ نکلتی ہے مدینے کی طرف
    اُس کی منزل کا نشاں ہو مِرے سینے کی طرف
    مرے رستے کا ہر اک سنگ ‘ ستارا بن جائے!!
  • آنے والا کل

    نصف صدی ہونے کو آئی
    میرا گھر اور میری بستی
    ظُلم کی اندھی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے جاتے ہیں
    میرے لوگ اور میرے بچّے
    خوابوں اور سرابوں کے اِک جال میں اُلجھے
    کٹتے‘ مرتے‘ جاتے ہیں
    چاروں جانب ایک لہُو کی دَلدل ہے
    گلی گلی تعزیر کے پہرے‘ کوچہ کوچہ مقتل ہے
    اور یہ دُنیا…!
    عالمگیر اُخوّت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا
    ہم کو جلتے‘ کٹتے‘ مرتے‘
    دیکھتی ہے اور چُپ رہتی ہے
    زور آور کے ظلم کا سایا پَل پَل لمبا ہوتا ہے
    وادی کی ہر شام کا چہرہ خُون میں لتھڑا ہوتا ہے

    لیکن یہ جو خونِ شہیداں کی شمعیں ہیں
    جب تک ان کی لَویں سلامت!
    جب تک اِن کی آگ فروزاں!
    درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
    ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے!
  • امجد کسی طرف بھی سہارا نہ تھا کوئی
    جب بھی گرے تو خود ہی سنبھلنا پڑا ہمیں
  • فلک کی بالکونی میں خدا خاموش بیٹھا تھا
    تو کیا ان گرنے والوں کا سہارا اور تھا کوئی!
  • سرسے گزرتی ہراک موج کو ایسے دیکھتے ہیں
    جیسے اس گردابِ فنا میں یہی سہارا تھا!
  • تیرا غم ، اِس فشارِ شب و روز میں
    ہونے دیتا نہیں بے سہارا مجھے

محاورات

  • ایک تنکے کا بھی سہارا بہت ہوتا ہے
  • ایک تنکے کا سہارا نہیں
  • تنکے کا سہارا
  • تنکے کا سہارا لینا
  • تنکے کا سہارا نہیں
  • جس کا نہیں چارا وہ جائے گا سہارا
  • سہارا دینا
  • نمک کا سہارا ہی بہت ہوتا ہے
  • ڈوبتے کو تنکے کا سہارا

Related Words of "سہارا":