سہارے کے معنی
سہارے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَہا + رے }
تفصیلات
١ - سَہارا کی جمع یا مغیرہ حالت؛ مرکبات میں مستعمل۔, m["امید پر بھروسے پر"]
اسم
اسم کیفیت
سہارے کے معنی
١ - سَہارا کی جمع یا مغیرہ حالت؛ مرکبات میں مستعمل۔
شاعری
- آستیں تھام کے دولھا سے یہ کہتی تھی دلہن
اب جیے کس کے سہارے پہ یہ آوارہ وطن - آغوش ، ستمگار نے کردی مری خالی
اب کس کے سہارے پہ جیے پالنے والی - ارے بے باک کیا کہنا ہے تیرے اس اشارے کا
ٹھکانا بے ٹھکانے کا سہارا بے سہارے کا - ضعف پیری چھا گیا زور جوانی چل بسا
اب چلیں بتلائیے کس کے سہارے ہاتھ پاؤں - جو تم پہ مرتے ہیں سب موت کے کنارے ہیں
کہ بے ٹھکانے ہیں دنیا میں بے سہارے ہیں - دیکھا بھالی کے بھی منظور سہارے نہ ہوے
چلمنوں سے کبھی در پردہ نظارے نہ ہوے - شک کو نکالتی ہوں میں یاس کو ٹالتی ہیں میں
تیرے سہارے اے امید دل کو سنبھالتی ہوں میں - کس کی امید پر جیوں‘ سارے سہارے چھن گئے
موت کا آسرا تھا ایک‘ وہ مجھے پوچھتی نہیں - ڈھونڈتا ہے دلِ ناکام سہارے کیا کیا
کھوچکا ہوں تیری یادوں کا سہارا جیسے - آجا ، آجا ،آجا میری برباد محبت کے سہارے
ہے کون جو بگڑی ہوئی تقدیر سنوارے
محاورات
- جو بن سہارے کھیلے جوا آج نہ موا کل موا