سہاگ کے معنی
سہاگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُہاگ }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک زیور جو عورتیں خاوند کی حین حیات میں پہنتی ہیں","ایک قسم کی شادی کا گیت","خاوند کا پیار","خاوند کی زندگی کا زمانہ","خوش اقبالی","خوش بختی","خوش قسمتی","خوش نصیبی","شادی کی حالت","طالع مندی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
سہاگ کے معنی
"اللہ بیٹا کا سہاگ رکھے۔" (١٩٨١ء چلتا مسافر، ٢٩)
"خاتون کے طلائی مکھن سے چکنے چکنے ہاتھ ہیں جن میں سہاگ کی چوڑیاں جھنجھناتی ہیں۔" (١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٦٠)
کرتے ہو شکوے تم سہاگ کے وقت بھیرویں گاتے ہو بہاگ کے وقت (١٩٠٥ء، یادگارِ داغ، ١٤٨)
"میرا تو گھر اجڑ گیا اور راج سہاگ برباد ہوا۔" (١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا، ٩٨٦:٤)
"لڑکیوں بالیوں سے اُن کا بڑا سُہاگ رہتا۔" (١٩٧٠ء، غبارِ کارواں، ٥٣)
قائم و دائم رہے میری زمیں کا سُہاگ رقصِ بہاراں رہے میرے چمن کی فضا (١٩٨٧ء، سمندر، ١٧)
"سرخ رنگ عِطر جیسے موتیے یا سہاگ کا ہوتا ہے شیشی میں بھرا ہے۔" (١٨٩٠ء، طلسم ہوش ربا، ٥٩:٤)
جس وقت سہاگ وہ بجایا زہرہ کو بھی چرخ پر غش آیا (١٨٧١ء، دریائے تعشق، ٢٦)
"سہرا سُہاگ. برھا، ہولی میں بھی قوالی کا انش ملتا ہے۔" (١٩٧٤ء، صبح، دہلی، ستمبر، ٥٦)
"والدِ مرحوم اکثر کہا کرتے تھے مہدی علی ہندوستانیوں کی ناک اور ہندوستانیوں کا سہاگ ہے۔" (١٩١٨ء، لکچروں کا مجموعہ، ١٥:١)
سہاگ کے مترادف
پیار, عشق, چاہ
آنند, بختاوری, برکت, پریت, پریم, پیار, چاہ, چوڑیاں, خرّمی, خوشی, دعا, سرور, سعادت, شادمانی, شادی, عشق, مبارک, محبت, مسرت, نتھ
سہاگ کے جملے اور مرکبات
سہاگ پٹارا, سہاگ تارا, سہاگ چوڑیاں, سہاگ رات
سہاگ english meaning
auspiciousness good fortune; blessedness; happinessjoypleasure; the affection of a husbandaffection; an act of endearmenta caress; the happy and auspicious state of wife-hood (as opposed to widow-hood)the conjugal statecovertures; a kind of ornament or decoration worn by woman during the life time of her husband; a kind of marriage song congratulationsgood wishes(same as ویل vel N.F. *)marriage songwifehood as married woman|s auspicious state
شاعری
- اک بہن ہندی ہے میری جس کا اب چمکا ہے بھاگ
حشر تک پرماتما قائم رکھے اس کا سہاگ - سنگین گل جو اس میں بناے ہیں تہ نشاں
پتی کلی سہاگ رگ و رنگ ہے عیاں - جبین نور افشاں پر نہ جھومر ہے نہ ٹیکا ہے
جوانی ہے سہاگ اس کا تبسم اس کا گہنا ہے - میری فلاكت ہی داج میرا
دلق مرقع سہاگ جوڑا - کیوں اتارا سہاگ کا جوڑا
چوڑا کیوں اپنے ہاتھ کا توڑا - یہ لعبتان فلک پر ہوا خوشی کا جوش
سہاگ گانے لگی زہرہ بن کے موسیقار - جو حق کے پیارے ہیں ان کو تو ہے سہاگ سدا
وہ کھیلتے ہیں لنگوٹی میں اپنے بھاگ سدا - تم سے بیاہا تو اس کے جاگے بھاگ
رہے قائم ہمیشہ راج سہاگ - یارب سدا سہاگ کی مہدی رچا کرے
پتے نچیں کھچیں رہے آفت ارنڈ پر - رنگ راتی ماتی ہوئی کھلی جب شاہ حسینی سیج ملے
ہور ونہ جگ مانہ سہاگ تسو شاہ علی محمد ہیج جسو
محاورات
- کوئی نہ پوچھے بات میرا دھن سہاگن نام
- ایک سہاگن نو لونڈے
- پی کی سہاگن سے کیا کام جگ کی سہاگن چاہئے
- پیا جسے چاہے وہی سہاگن کہلائے
- جانا ہے۔ رہنا نہیں جانا بسوے بیس۔ ایسے سہج سہاگ پر کون گندھاوے سیس
- جس گھر ساس مٹکنی۔ اس گھر بہو کا کیا سہاگ
- جس کو پیا چاہے وہی سہاگن
- جسے پیا چاہے وہی سہاگن
- جسے پیا چاہے وہی سہاگن (کیا سانولی یا گوری رے)
- جن کے بھاگ ان کے سہاگ