سیادت کے معنی

سیادت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سِیا + دت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات وِلی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["حکومت کرنا","حضرت فاطمہ علیہ السلام کی اولاد","حکومت کرنا","سیدوں کی قوم","قوم سادات","قومِ سادات"]

سید سِیادَت

اسم

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )

سیادت کے معنی

١ - قیادت، بزرگی، برتری، شرافت، سرداری۔

"مردان علی خان اپنی تاریخی سیادت کو چودھری کی وجہ سے اپنی مخصوص پارٹی میں ممیز کر رہے تھے اور تب بنے ہوئے تھے۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٣٤)

٢ - حضرت فاطمہ علیہ السلام کی نسل سے ہونے کا شرف۔

"کہیں سیادت کے دعوے سے امام ضامن کا روپیہ مانگنے کے لیے جا پہنچے کسی نے دعوت کی تو دعوت کے بدلے روپیہ وصول کر لیا۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٣٨)

٣ - حکومت، سلطنت، بالادستی۔

"عربوں نے پانچ سو سال تک اسلام اور مسلمانوں کی نمایندگی اور سیادت کی۔" (١٩٨٩ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٢٩)

سیادت کے مترادف

سرداری

امامت, بادشاہی, برزگی, بزرگی, پیشوائی, حکومت, سالاری, سربراہی, سرداری, سرگروہی, سلطنت, سَوَدَ, قیادت

سیادت english meaning

ruling reigninggoverning; dominionrulesovereigntypepstrength

شاعری

  • یہ شرافت یہ سیادت یہ تقدس یہ کمال
    یہ تنزہ یہ تعلی یہ تفوق ہے کہیں
  • یہ شرافت یہ سیادت یہ تقدس یہ کمال
    یہ تنّزہ یہ تعلّی یہ تفوّق ہے کہیں
  • گوہر دُرج سیادت اختر برج شرف
    جو ہر شمشیر جرات ، سرگروہ اشجماں
  • کہ جب اصل سیتی سیادت کی بیل
    چل بن میں ہستی کے جب باند جھیل
  • خود روکتا نہ تھا وہ سیادت پناہ دھوپ
    گھٹ بڑھ سے تھی پھر ہرے کے گہ چھاؤں گاہ دھوپ
  • دسیں تجہ منے سب سیادت کی سین
    کہ دادا حسن تجہ نانا حسین
  • شرف ذاتی ہے تجھ کوں اے گل و گلزار معشوقی
    تجلی مکھ اوپر تیرے سیادت کی علامت ہے
  • منکر نہیں ہے کوئی سیادت کا میر کی
    ذات مقدس ان کی یہی ذات ہو تو ہو

Related Words of "سیادت":